Rashid Shahjahanpuri

رشید شاہجہانپوری

رشید شاہجہانپوری کی غزل

    اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے

    اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے پہنچے گا جو قسمت میں غم و رنج لکھا ہے کس کی نگہ شوق ہے مشتاق تجلی کیوں جلوۂ پیہم میں وہ ناموس حیا ہے گرتا تو ہوں ساقی کے قدم پر نہیں معلوم یہ سجدۂ رندانہ ہے یا لغزش پا ہے بچتے نہیں دیکھا کبھی مجروح محبت یا رب نگہ ناز ہے یا تیر قضا ہے وہ شوخ ...

    مزید پڑھیے

    پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا

    پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا آہ دل سوز نہ تھی نالہ شرر بار نہ تھا کیوں پشیمان کیا اے دل ناداں ان کو قصۂ خون جگر قابل اظہار نہ تھا ذکر فرہاد سہی قصۂ منصور سہی حسن کس رنگ میں رسوا سر بازار نہ تھا جستجو اس چمن آرا کی لئے پھرتی تھی ورنہ گلشن سے مجھے کوئی سروکار نہ تھا دل کی ...

    مزید پڑھیے

    رہ عشق میں زندگانی لٹا دی

    رہ عشق میں زندگانی لٹا دی ملی جاودانی تو فانی لٹا دی وہ تھی خواہ باقی کہ فانی لٹا دی ترے نام پر زندگانی لٹا دی محبت کی اک نا مرادی کی خاطر زمانے کی ہر شادمانی لٹا دی دل زار نے تیرے جلوؤں کے آگے توانائی و ناتوانی لٹا دی خودی جس میں بستی وہ بستی تو دل نے بہ تقریب یک لن ترانی لٹا ...

    مزید پڑھیے

    ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا

    ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا ناصح مشفق لحاظ توبہ مشکل کام تھا جو تجلی آشنا تھا جلوہ گاہ عام میں وہ نگاہیں تھیں ہماری یا دل ناکام تھا میرا افسانہ سنایا قیس نے فرہاد نے اب بھی میں بدنام ہوں پہلے بھی میں بدنام تھا ان کی محفل میں فقط میں ہی نہ تھا حسرت زدہ شمع بھی افسردہ تھی ...

    مزید پڑھیے

    خرد نے لاکھ سر و برگ اجتناب کیا

    خرد نے لاکھ سر و برگ اجتناب کیا تری نگہ کو مرے دل نے کامیاب کیا کرم بھی تو نے جو اے آسماں جناب کیا سکون دل کو مبدل بہ اضطراب کیا نثار اس نگہ دل‌ نواز کے جس نے اسیر درد کیا وقف اضطراب کیا مجھے تری نگہ انتخاب پر ہے یہ رشک جہان بھر سے مجھے اس نے انتخاب کیا دل حزیں گلۂ جور اس سے جس ...

    مزید پڑھیے

    بہ قدر حسرت دل ظلم بھی ڈھانا نہیں آتا

    بہ قدر حسرت دل ظلم بھی ڈھانا نہیں آتا وہ کیا تسکین دیں گے جن کو تڑپانا نہیں آتا بقائے جاوداں کے راز سے واقف نہیں اے دل جنہیں راہ وفا میں خاک ہو جانا نہیں آتا بدلتے رہئے عنواں شرح روداد محبت کے کسی صورت تمامی پر یہ افسانہ نہیں آتا گرا دے قصر استبداد جو اک نعرۂ ہو سے نظر ایسا ...

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج

    جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج رنج ماضی ہے نہ فکر حال و مستقبل ہے آج مرحبا صد مرحبا جذب وفا کامل ہے آج وہ ادائے بے نیازی غم گسار دل ہے آج اپنے حق میں مائل لطف و کرم قاتل ہے آج ہر ادائے خشم گیں ہمت فزا دل ہے آج

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج

    جس کو دیکھو احتساب زیست سے غافل ہے آج رنج ماضی ہے نہ فکر حال و مستقبل ہے آج مرحبا صد مرحبا جذب وفا کامل ہے آج وہ ادائے بے نیازی غم گسار دل ہے آج اپنے حق میں مائل لطف و کرم قاتل ہے آج ہر ادائے خشم گیں ہمت فضائے دل ہے آج بزم عزا بنی ہوئی ہے بزم ذوق و شوق دور نشاط موجب دوران سر ہے ...

    مزید پڑھیے

    اے دوست اک نگاہ تری کیا بدل گئی

    اے دوست اک نگاہ تری کیا بدل گئی حسرت کشان شوق کی دنیا بدل گئی ساقی کی اک نگاہ کرم کیا بدل گئی گویا سرشت ساغر و مینا بدل گئی جو سانس ہے پیام بر سوز عشق ہے اب طرز التماس تمنا بدل گئی دل تھا بجھا بجھا مگر اک حال پر تو تھا ظالم نگاہ لطف تو دنیا بدل گئی

    مزید پڑھیے

    دل غموں کا مخزن ہے حسرتوں کا مسکن ہے

    دل غموں کا مخزن ہے حسرتوں کا مسکن ہے پھر بھی سایۂ امید اس میں ‎سایہ افگن ہے کہنگی کے دامن میں دہر کا نیا پن ہے قصر ہے جو مدفن تھا باغ تھا وہ جو بن ہے مختصر اگر کیجے شرح لفظ الفت کی رات دن کی الجھن ہے عمر بھر کی سلگن ہے خون دل سے لکھا ہے محضر وفا دیکھو کس قدر مرصع ہے کس قدر مزین ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2