پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا

پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا
آہ دل سوز نہ تھی نالہ شرر بار نہ تھا


کیوں پشیمان کیا اے دل ناداں ان کو
قصۂ خون جگر قابل اظہار نہ تھا


ذکر فرہاد سہی قصۂ منصور سہی
حسن کس رنگ میں رسوا سر بازار نہ تھا


جستجو اس چمن آرا کی لئے پھرتی تھی
ورنہ گلشن سے مجھے کوئی سروکار نہ تھا


دل کی دنیا تھی اک امید پہ قائم ورنہ
جان دینا شب فرقت ہمیں دشوار نہ تھا


اس طرح سنتا ہوں احوال نشیمن گویا
مجھ کو گلشن سے کبھی کوئی سروکار نہ تھا


اے رشیدؔ اب وہ زمانہ ہمیں یاد آتا ہے
جب غم عشق تو کیا کوئی بھی آزار نہ تھا