Rashid Shahjahanpuri

رشید شاہجہانپوری

رشید شاہجہانپوری کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے

    اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے پہنچے گا جو قسمت میں غم و رنج لکھا ہے کس کی نگہ شوق ہے مشتاق تجلی کیوں جلوۂ پیہم میں وہ ناموس حیا ہے گرتا تو ہوں ساقی کے قدم پر نہیں معلوم یہ سجدۂ رندانہ ہے یا لغزش پا ہے بچتے نہیں دیکھا کبھی مجروح محبت یا رب نگہ ناز ہے یا تیر قضا ہے وہ شوخ ...

    مزید پڑھیے

    پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا

    پہلے اتنا تو مرا حال کبھی زار نہ تھا آہ دل سوز نہ تھی نالہ شرر بار نہ تھا کیوں پشیمان کیا اے دل ناداں ان کو قصۂ خون جگر قابل اظہار نہ تھا ذکر فرہاد سہی قصۂ منصور سہی حسن کس رنگ میں رسوا سر بازار نہ تھا جستجو اس چمن آرا کی لئے پھرتی تھی ورنہ گلشن سے مجھے کوئی سروکار نہ تھا دل کی ...

    مزید پڑھیے

    رہ عشق میں زندگانی لٹا دی

    رہ عشق میں زندگانی لٹا دی ملی جاودانی تو فانی لٹا دی وہ تھی خواہ باقی کہ فانی لٹا دی ترے نام پر زندگانی لٹا دی محبت کی اک نا مرادی کی خاطر زمانے کی ہر شادمانی لٹا دی دل زار نے تیرے جلوؤں کے آگے توانائی و ناتوانی لٹا دی خودی جس میں بستی وہ بستی تو دل نے بہ تقریب یک لن ترانی لٹا ...

    مزید پڑھیے

    ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا

    ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا ناصح مشفق لحاظ توبہ مشکل کام تھا جو تجلی آشنا تھا جلوہ گاہ عام میں وہ نگاہیں تھیں ہماری یا دل ناکام تھا میرا افسانہ سنایا قیس نے فرہاد نے اب بھی میں بدنام ہوں پہلے بھی میں بدنام تھا ان کی محفل میں فقط میں ہی نہ تھا حسرت زدہ شمع بھی افسردہ تھی ...

    مزید پڑھیے

    خرد نے لاکھ سر و برگ اجتناب کیا

    خرد نے لاکھ سر و برگ اجتناب کیا تری نگہ کو مرے دل نے کامیاب کیا کرم بھی تو نے جو اے آسماں جناب کیا سکون دل کو مبدل بہ اضطراب کیا نثار اس نگہ دل‌ نواز کے جس نے اسیر درد کیا وقف اضطراب کیا مجھے تری نگہ انتخاب پر ہے یہ رشک جہان بھر سے مجھے اس نے انتخاب کیا دل حزیں گلۂ جور اس سے جس ...

    مزید پڑھیے

تمام