اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے
اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے گلا ہے پہنچے گا جو قسمت میں غم و رنج لکھا ہے کس کی نگہ شوق ہے مشتاق تجلی کیوں جلوۂ پیہم میں وہ ناموس حیا ہے گرتا تو ہوں ساقی کے قدم پر نہیں معلوم یہ سجدۂ رندانہ ہے یا لغزش پا ہے بچتے نہیں دیکھا کبھی مجروح محبت یا رب نگہ ناز ہے یا تیر قضا ہے وہ شوخ ...