Rashid Anwar Rashid

راشد انور راشد

راشد انور راشد کی غزل

    منجمد آخر ہے کیوں تا حد منظر پھیل جا

    منجمد آخر ہے کیوں تا حد منظر پھیل جا چار جانب اے مرے خوں کے سمندر پھیل جا میری آوارہ مزاجی کا رکھا تو نے بھرم اے غبار دشت آ سینے کے اندر پھیل جا آ تجھے اپنی نظر سے بھی رکھوں محفوظ میں شوق سے مجھ میں سما اندر ہی اندر پھیل جا تذکروں کا اوڑھ جامہ اے مری زندہ دلی ہر نئے قصبے میں جا ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ گزرا ہے لہروں سے جنگ کرتے ہوئے

    زمانہ گزرا ہے لہروں سے جنگ کرتے ہوئے کبھی تو پار لگوں ڈوبتے ابھرتے ہوئے بڑے ہی شوق سے اک آشیاں بنایا تھا میں کیسے دیکھوں اسے ٹوٹتے بکھرتے ہوئے کبھی تو ذہن کے پردے پہ نقش ابھرے گا یہ سوچتا ہوں تصور میں رنگ بھرتے ہوئے ہر اک مقام پہ طوفان نے دبوچ لیا جہاں جہاں بھی چھپا آندھیوں سے ...

    مزید پڑھیے

    دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے

    دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے خیمۂ خواب میں تعبیر کو لایا جائے آؤ چلتے ہیں کسی اور ہی دنیا میں جہاں خود کو غم کر کے کسی اور کو پایا جائے دل میں وحشت جو نہیں دشت نوردی کیسی بے خودی چھوڑ کے اب ہوش میں آیا جائے جس کا ہر گوشہ سسکتا ہے صدا دیتا ہے اس علاقے میں کبھی لوٹ کے جایا ...

    مزید پڑھیے

    خلاف ساری لکیریں تھیں ہاتھ ملتے کیا

    خلاف ساری لکیریں تھیں ہاتھ ملتے کیا جمی تھی چہرے پہ گرد آئنہ بدلتے کیا ہوائیں راہ میں ڈیرا جمائے بیٹھی تھیں چراغ دل کو لیے دو قدم بھی چلتے کیا یگوں سے جسم کے اندر الاؤ روشن ہے کسی کی آنچ سے میرے حواس جلتے کیا چلی وہ آندھی کہ جنگل بھی کانپ کانپ اٹھا کہ ہم تو شاخ سے ٹوٹے تھے پھر ...

    مزید پڑھیے

    کیا کوئی یاد ترے دل کو دکھاتی ہے ہوا

    کیا کوئی یاد ترے دل کو دکھاتی ہے ہوا سرد سناٹے میں کیوں شور مچاتی ہے ہوا یہ خبر دی ہے پرندوں نے چلو سنتے ہیں جھیل کے پاس کوئی گیت سناتی ہے ہوا باغ مرجھائے چمن رویا ہوئے دشت اداس سب کو مایوس کہاں چھوڑ کے جاتی ہے ہوا خوشبوؤں آؤ ٹھہر جاؤ ہمارے آنگن پھر اشاروں میں بہاروں کو بلاتی ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا

    بس ایک بار ترا عکس جھلملایا تھا پھر اس کے بعد مرا جسم تھا نہ سایہ تھا شدید نیند کا غلبہ تھا کچھ پتہ نہ چلا کہ اتنی رات گئے کون ملنے آیا تھا خیال آتے ہی اک ٹیس سی ابھرتی ہے ملال آج بھی ہے تیرا دل دکھایا تھا مجھے پتہ تھا دریچے سے رات جھانکے گی اسی خیال سے میں چاند لے کے آیا ...

    مزید پڑھیے

    قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا

    قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا سکون بخش مجھے یوں تباہ کر کے نہ جا تمام عمر مجھے تشنگی رلائے گی مرے وجود کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا کچھ ایسا کر کہ تجھے چاہتا رہوں یوں ہی سمیٹ خود کو مری ذات میں بکھر کے نہ جا ترے لیے تو مناسب ابھی ہے در بدری کہ بدلے بدلے سے تیور ہیں آج ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچ کر میں رکا تھا کہ تو پکارے گا

    یہ سوچ کر میں رکا تھا کہ تو پکارے گا کسے خبر تھی کھنڈر چار سو پکارے گا کبھی تو شاخ‌ تعلق میں پھول آئیں گے کبھی تو سرد بدن کو لہو پکارے گا میں ایک پل کے لیے بھی اگر ہوا اوجھل مرا جنون مجھے کو بہ کو پکارے گا زمین اس کے لیے تنگ ہوتی جائے گی خدائے عشق کو جو بے وضو پکارے گا کسی طرح ...

    مزید پڑھیے

    تڑپ اٹھتا ہوں یادوں سے لپٹ کر شام ہوتے ہی

    تڑپ اٹھتا ہوں یادوں سے لپٹ کر شام ہوتے ہی مجھے ڈستا ہے میرا سرد بستر شام ہوتے ہی پرندے آشیانوں سے پناہیں مانگا کرتے ہیں بدلنے لگتا ہے آنکھوں کا منظر شام ہوتے ہی ہر اک لمحہ نئی یلغار کا خطرہ ستاتا ہے مخالف سمت سے آتے ہیں لشکر شام ہوتے ہی میں بوڑھا ہو چلا ہوں پھر بھی ماں تاکید ...

    مزید پڑھیے

    سنا کہ خوب ہے اس کے دیار کا موسم

    سنا کہ خوب ہے اس کے دیار کا موسم دلوں پہ چھانے لگا پھر خمار کا موسم کبھی کبھی تو بدن کو پتہ نہیں چلتا کہ باغ روح میں کب آیا پیار کا موسم میں اس گلاب کو ناراض کر نہیں سکتا بھلے ہی روٹھ کے جائے بہار کا موسم یہ خوف دل میں ابھرتا ہے درد کی صورت بدل نہ جائے کہیں اعتبار کا موسم میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3