Rashid Anwar Rashid

راشد انور راشد

راشد انور راشد کی غزل

    یہ نہ سوچا تھا کڑی دھوپ سے رشتہ بھی تو ہے

    یہ نہ سوچا تھا کڑی دھوپ سے رشتہ بھی تو ہے صرف دریا ہی نہیں راہ میں صحرا بھی تو ہے داستاں گو کی ہر اک بات توجہ سے سنوں اس حکایت میں مرے یار کا قصہ بھی تو ہے تجھ کو چھونے کے لیے ہاتھ بڑھاؤں تو لگے پھول کے ساتھ ہر اک شاخ میں کانٹا بھی تو ہے خود ہی کھینچے تھے حصار اس نے مگر اب کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3