یہ نہ سوچا تھا کڑی دھوپ سے رشتہ بھی تو ہے
یہ نہ سوچا تھا کڑی دھوپ سے رشتہ بھی تو ہے صرف دریا ہی نہیں راہ میں صحرا بھی تو ہے داستاں گو کی ہر اک بات توجہ سے سنوں اس حکایت میں مرے یار کا قصہ بھی تو ہے تجھ کو چھونے کے لیے ہاتھ بڑھاؤں تو لگے پھول کے ساتھ ہر اک شاخ میں کانٹا بھی تو ہے خود ہی کھینچے تھے حصار اس نے مگر اب کی ...