Rashid Anwar Rashid

راشد انور راشد

راشد انور راشد کی نظم

    جنگل کی لکڑیاں

    پہاڑی راستوں پر لکڑیوں کی گٹھریاں سر پر سنبھالے جا رہا ہے آدی واسی عورتوں کا قافلہ یہ قافلہ کچھ دور جا کر گاؤں کے بازار میں ٹھہرے گا اور پھر لکڑیاں سر سے اتاری جائیں گی خوب صورت جنگلوں سے کاٹ کر لائی گئی یہ لکڑیاں بازار کی زینت بنیں گی لکڑیوں کا بوجھ ڈھو کر لانے والی عورتیں خاموش ...

    مزید پڑھیے

    شام کی اڑان

    شام کے سرمئی اندھیرے میں اک پرندہ اڑان بھرتا ہے چاہتا ہے کسی کا ساتھ ملے رات کی بے قراریوں کا عذاب یاد کر کے وہ کانپ اٹھتا ہے اس لیے شام کے دھندلکے میں گھونسلے کو وہ چھوڑ دیتا ہے اور مسلسل سفر میں رہتا ہے لیکن اس کا سفر سدا کی طرح تشنگی کا عذاب سہتا ہے

    مزید پڑھیے

    ندی کو دیکھ کر

    ندی کے حال کو اب دیکھ کر افسوس ہوتا ہے ندی کا ایک ماضی تھا نہ جانے کتنی تاریخی کتابوں میں ندی کی اہمیت کے ان گنت ابواب روشن ہیں ندی تہذیب کا مسکن رہی ہے اسی کی موج نے آغاز میں انسان کو واقف کرایا ارتقائی مرحلوں سے اسی کے صاف اور شفاف پانی نے یگوں تک مختلف نسلوں کی دل سے آبیاری ...

    مزید پڑھیے

    تیری آواز

    راہ میں چلتے ہوئے بھیڑ سے اکتائے ہوئے تیری آواز سنی میں نے کئی سال کے بعد سوچ کر ذہن پریشان رہا دیر تلک شہر کے شور خرافات کے ہنگاموں میں تیری آواز جو آئی تو کہاں سے آئی پھر کسی وہم کے نرغے میں تو میں آ نہ گیا تیری آواز کا سرگم کہیں دھوکا تو نہیں دیر تک ذہن سوالات میں الجھا ہی ...

    مزید پڑھیے