منجمد آخر ہے کیوں تا حد منظر پھیل جا
منجمد آخر ہے کیوں تا حد منظر پھیل جا چار جانب اے مرے خوں کے سمندر پھیل جا میری آوارہ مزاجی کا رکھا تو نے بھرم اے غبار دشت آ سینے کے اندر پھیل جا آ تجھے اپنی نظر سے بھی رکھوں محفوظ میں شوق سے مجھ میں سما اندر ہی اندر پھیل جا تذکروں کا اوڑھ جامہ اے مری زندہ دلی ہر نئے قصبے میں جا ...