اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک
اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک آ گئی چپکے سے اب کے مرے دالان میں خاک مطمئن تھا میں کہ آندھی کو تھمے عرصہ ہوا غور سے دیکھا تو قابض تھی دل و جان میں خاک خواہشیں چاک پہ رکھی ہیں کہ صورت ابھرے گرد کے ساتھ ملی ہے مرے ارمان میں خاک جس کو بھی دیکھو وہ بد حال نظر آتا ہے اب تو داخل ...