Rashid Anwar Rashid

راشد انور راشد

راشد انور راشد کی غزل

    اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک

    اڑتی رہتی تھی سدا خطۂ ویران میں خاک آ گئی چپکے سے اب کے مرے دالان میں خاک مطمئن تھا میں کہ آندھی کو تھمے عرصہ ہوا غور سے دیکھا تو قابض تھی دل و جان میں خاک خواہشیں چاک پہ رکھی ہیں کہ صورت ابھرے گرد کے ساتھ ملی ہے مرے ارمان میں خاک جس کو بھی دیکھو وہ بد حال نظر آتا ہے اب تو داخل ...

    مزید پڑھیے

    وہ اور لوگ تھے جو راستے بدلتے رہے

    وہ اور لوگ تھے جو راستے بدلتے رہے سفر ہے شرط سو ہم نیند میں بھی چلتے رہے پگھل رہا تھا یگوں سے وجود کا لاوا خیال و خواب مرے پتھروں میں ڈھلتے رہے انہیں قبول مری رہبری نہ تھی لیکن مخالفین مرے ساتھ ساتھ چلتے رہے جنہیں نصیب ہوا ان کو بخش دی رونق میں جن کے ہاتھ نہ آیا وہ ہاتھ ملتے ...

    مزید پڑھیے

    بہت اداس ہے ماہ تمام کس کے لیے

    بہت اداس ہے ماہ تمام کس کے لیے رکی ہوئی ہے منڈیروں پہ شام کس کے لیے بھلا کے خود کو چلو گہری نیند سوتے ہیں اگر کریں بھی تو نیندیں حرام کس کے لیے کہ اس دیار میں کون آیا ہے جو آئے گا ہمیں بتاؤ کہ یہ اہتمام کس کے لیے انہیں بھی کاش کسی روز یہ پتہ تو چلے بنے ہیں شوق سے ہم بھی غلام کس کے ...

    مزید پڑھیے

    مصاحبت کا کوئی سلسلہ نہیں ہے کیا

    مصاحبت کا کوئی سلسلہ نہیں ہے کیا کسی بھی شخص سے اب رابطہ نہیں ہے کیا ہزار لوگوں سے پوچھا سبھی ہیں ناواقف یہاں بھی تجھ کو کوئی جانتا نہیں ہے کیا تمام رشتے فراموش کر دیے تو نے تعلقات سے اب فائدہ نہیں ہے کیا امیر شہر سے ہے مصلحت بجا لیکن ہے بات سچ تو کہو حوصلہ نہیں ہے کیا زبان ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں دھول فضا میں غبار چاروں طرف

    نظر میں دھول فضا میں غبار چاروں طرف ضرور پھیلے گا اب انتشار چاروں طرف تجھے بھی وادیٔ ہو نے قبول کر ہی لیا اب اپنے آپ کو پھر سے پکار چاروں طرف چلے بھی آؤ کہیں کچھ گماں تو باقی رہے کہ ڈھل رہی ہے شب انتظار چاروں طرف سمجھ نہ پایا کوئی درد بکھرے لمحوں کا یہ شام پھر سے ہوئی اشک بار ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے دور رہے مجھ کو آزمائے بھی

    نظر سے دور رہے مجھ کو آزمائے بھی اگر وہ وقت نہیں ہے تو لوٹ آئے بھی ہے آبشار تو احساس کو کرے سیراب وہ پیاس ہے تو مری تشنگی بڑھائے بھی وہ موج ہے تو مجھے غرق بھی ضرور کرے ہے ناخدا تو بھنور سے نکال لائے بھی وہ خواب ہے تو کرے بس قیام آنکھوں میں اگر ہے خوف تو نیندیں مری اڑائے بھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ بیگانہ رہو گیت سناتی ہے ہوا

    یوں نہ بیگانہ رہو گیت سناتی ہے ہوا دل کی سرگوشی سنو گیت سناتی ہے ہوا زندگی ساز ہے اس ساز پہ نغمے چھیڑو تم بھی کچھ خواب بنو گیت سناتی ہے ہوا رات کے پچھلے پہر خواب لبادہ تج کر آج تم خود سے ملو گیت سناتی ہے ہوا راہ میں آئیں گی چٹانیں بہت سی لیکن موج کے ساتھ بہو گیت سناتی ہے ہوا شب ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اک پل کے لیے بھی نہ گنوائیں گے تمہیں

    اب تو اک پل کے لیے بھی نہ گنوائیں گے تمہیں خود کو ہاریں گے مگر جیت کے لائیں گے تمہیں ہم کو پتھر کے پگھلنے کا عمل دیکھنا ہے ڈوبتے ڈوبتے آواز لگائیں گے تمہیں دل پہ اک بوجھ ہے کچھ سوچ کے ڈر لگتا ہے قصۂ درد کبھی اور سنائیں گے تمہیں ظاہری آنکھیں ہمیں ڈھونڈھ کہاں پائیں گی چشم باطن سے ...

    مزید پڑھیے

    سرخ رو نظروں میں ہونے کا بہانہ چاہوں

    سرخ رو نظروں میں ہونے کا بہانہ چاہوں جو مرے پاس ہے سب تجھ پہ گنوانا چاہوں پاس ہی چشمہ ابلتا ہے یہ معلوم نہ تھا تشنگی چل کہ تری پیاس بجھانا چاہوں لہریں ساحل سے لپٹنے کو مچل جاتی تھیں تجھ کو منظر میں وہی یاد دلانا چاہوں وہ کہ ہر لمحہ مری روح کو سیراب کرے میں کہ ہر رات بچھڑنے کا ...

    مزید پڑھیے

    ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی

    ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی پار کرتے وقت یہ جانا کہ گہری تھی ندی جس جگہ اب ہے گھنی آبادیوں کا سلسلہ کل اسی قصبے کے بیچوں بیچ بہتی تھی ندی ایک ہیبت ناک منظر دل کو دہلاتا ہوا راستہ اپنا اچانک پھر سے بدلی تھی ندی اس کے اندر کی خموشی میں غضب کا راز تھا اپنے اک مخصوص لے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3