Ramz Azimabadi

رمز عظیم آبادی

عزیمآباد کے اہم شاعر جنہیں مزدور شاعر بھی کہا جاتا ہے

One of the most respectable poets of Azimabad (Patna) despite a tough life. Also known as a labour poet.

رمز عظیم آبادی کی غزل

    نہ گل کھلے نہ شگوفوں پہ تازگی آئی

    نہ گل کھلے نہ شگوفوں پہ تازگی آئی خزاں کے بعد چمن میں بہار بھی آئی ہجوم غم میں کہاں فرصت تبسم بھی ذرا بھی یاد نہیں کب مجھے ہنسی آئی کوئی بھی جادۂ نو خود بخود نہیں بنتا یہ بات سمجھو گے جس روز کج روی آئی میں اک شجر ہوں اٹھاتے ہیں فائدہ سب لوگ نہ دشمنی مرا شیوہ نہ بے رخی آئی ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    مرا خواب تمنا ساعت بیدار جیسا ہے

    مرا خواب تمنا ساعت بیدار جیسا ہے مگر اک اک نفس چلتی ہوئی تلوار جیسا ہے نظر اپنی نواح رنگ سے آگے نہیں بڑھتی پس منظر یقیناً سایۂ دیوار جیسا ہے دل آزاری مری فطرت میں شامل ہے نہ عادت میں تمہیں معلوم ہی ہوگا مرا کردار جیسا ہے تمنائی تو ہیں لیکن کوئی آگے نہیں بڑھتا مری شہرت کا ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ ہوں میں وسعت دے دریا کر دے

    قطرہ ہوں میں وسعت دے دریا کر دے تو چاہے تو ساگر کو صحرا کر دے تلخی کا احساس مٹا دے دنیا سے یارب تو ہر پیڑ کا پھل میٹھا کر دے یہ خواہش تو صدیوں سے ہے نسلوں کی خود ظاہر ہو یا مجھ کو افشا کر دے زرد چٹانیں کاٹ رہا ہوں صحرا میں گرد کی چادر پھیلا کر سایہ کر دے لاج بچا لے میری کج دستاری ...

    مزید پڑھیے

    تم پسینہ مت کہو ہے جانفشانی کا لباس

    تم پسینہ مت کہو ہے جانفشانی کا لباس دھوپ میں چلتے ہوئے رکھتے ہیں پانی کا لباس پردہ پوشی کم سے کم ہوتی ہے ہر کردار کی پیرہن لفظوں کا بنتا ہے کہانی کا لباس پھر اجالے سے سفر ہوگا اندھیرے کی طرف جب اتاریں گے بدن سے عمر فانی کا لباس ساتھ چلتے ہیں چہکتے بولتے الزام بھی بے شکن ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی موڑ پہ روکا نہ گمرہی سے مجھے

    کسی بھی موڑ پہ روکا نہ گمرہی سے مجھے کوئی گلہ بھی نہیں اپنی زندگی سے مجھے سبھوں سے ملتا ہوں بیگانۂ طلب ہو کر نہ دوستی سے غرض ہے نہ دشمنی سے مجھے سفر سے پہلے ضروری ہے مدعائے سفر پتا چلا یہ ستاروں کی کجروی سے مجھے فقیر شہر تو ہوں میں گدائے راہ نہیں کرم کی بھیک نہ دے ایسی بے رخی ...

    مزید پڑھیے

    مری زباں کی عبارت ہے گفتگو تیری

    مری زباں کی عبارت ہے گفتگو تیری مرے فسانے کا عنواں ہے آرزو تیری عبث کہ مجھ پہ ہے الزام خود فراموشی حرم سے دیر میں لائی ہے جستجو تیری فریب نکہت گل سے بچا کے دامن دل زبان خار سے سنتا ہوں گفتگو تیری حجاب میں بھی تجھے بے حجاب دیکھ لیا ہر ایک پھول میں چہرہ ترا ہے بو تیری زمانہ طالب ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی سزا کے سوا اور کچھ نہیں

    یہ زندگی سزا کے سوا اور کچھ نہیں ہر سانس بد دعا کے سوا اور کچھ نہیں بکھری ہیں راستوں پہ سفر کی کہانیاں دنیا نقوش پا کے سوا اور کچھ نہیں بچوں کی لاش چاک ردا اور بریدہ سر ہر شہر کربلا کے سوا اور کچھ نہیں زنبیل زندگی میں بڑوں کا دیا ہوا کچھ سکۂ دعا کے سوا اور کچھ نہیں یہ تجربہ مرا ...

    مزید پڑھیے

    حسرت سکۂ بخیل نہ کر

    حسرت سکۂ بخیل نہ کر اپنے کشکول کو ذلیل نہ کر کچھ نہ بولیں گے مدعی کے خلاف دوستوں کو کبھی وکیل نہ کر بحث جاری رہے تو بہتر ہے میرے دعوے کو بے دلیل نہ کر میں فراست گزیدگی کا شکار مجھ کو فرزانہ و عقیل نہ کر ہاتھ اونچا رہے کشادہ رہے جیب کو کیسۂ بخیل نہ کر کوئی حد ہے تری ضرورت ...

    مزید پڑھیے

    حریص شب کبھی آسودۂ سحر نہ ہوا

    حریص شب کبھی آسودۂ سحر نہ ہوا یہ کاروبار ہوس ہے جو مختصر نہ ہوا کسی سے ہو نہ سکا خود گزیدگی کا علاج یہ زہر وہ ہے کہ تریاک کا اثر نہ ہوا سبھوں کو بھول گیا کاروبار ہستی میں میں اپنے آپ سے اک پل بھی بے خبر نہ ہوا جو آج تک مرے لمس قلم سے ہے محروم وہ حرف حرف تو ہے حرف معتبر نہ ...

    مزید پڑھیے

    پردہ رخ فطرت سے ہٹا کر نہیں دیکھا

    پردہ رخ فطرت سے ہٹا کر نہیں دیکھا منظر پہ نظر تھی پس منظر نہیں دیکھا انصار کے خنجر پہ مہاجر کا لہو ہے تاریخ نے ایسا کبھی منظر نہیں دیکھا پتھر کی سیاست سے جو محفوظ رہا ہو ایسا کسی شیشے کا مقدر نہیں دیکھا تھی دسترس فکر میں وہ ساعت خوش رنگ خوشبو کا بدن تھا اسے چھو کر نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3