ہے سمندر سامنے پیاسے بھی ہیں پانی بھی ہے
ہے سمندر سامنے پیاسے بھی ہیں پانی بھی ہے تشنگی کیسے بجھائیں یہ پریشانی بھی ہے ہم مسافر ہیں سلگتی دھوپ جلتی راہ کے وہ تمہارا راستہ ہے جس میں آسانی بھی ہے میں تو دل سے اس کی دانائی کا قائل ہو گیا دوستوں کی صف میں ہے اور دشمن جانی بھی ہے پڑھ نہ پاؤ تم تو یہ کس کی خطا ہے دوستو ورنہ ...