مری زباں کی عبارت ہے گفتگو تیری
مری زباں کی عبارت ہے گفتگو تیری
مرے فسانے کا عنواں ہے آرزو تیری
عبث کہ مجھ پہ ہے الزام خود فراموشی
حرم سے دیر میں لائی ہے جستجو تیری
فریب نکہت گل سے بچا کے دامن دل
زبان خار سے سنتا ہوں گفتگو تیری
حجاب میں بھی تجھے بے حجاب دیکھ لیا
ہر ایک پھول میں چہرہ ترا ہے بو تیری
زمانہ طالب دیدار ہوتا جلوۂ ناز
بچی ہے طور کے جلنے سے آبرو تیری
رہا نہ پردہ سلامت جمال پردہ نشیں
گلوں نے کھینچ لی تصویر ہو بہ ہو تیری
غرض ہے دیر سے مجھ کو نہ فکر کعبہ سے
میں اپنے آپ میں کرتا ہوں جستجو تیری
جو دیکھا رمز کی آنکھوں میں بعد مرنے کے
کھنچی تھی پتلی میں تصویر ہو بہ ہو تیری