راج کوشک کی غزل

    یہی تیری رحمت صلہ دے رہی ہے

    یہی تیری رحمت صلہ دے رہی ہے مری بے بسی بھی مزا دے رہی ہے تو پورب تو پوربا تو پچھم تو پچھوا ہوا بھی تیرا ہی پتہ دے رہی ہے میں دن رات تجھ کو کروں یاد کتنا محبت تری اب سزا دے رہی ہے تیرے قاعدے میں قدم کیا پڑے بس مجھے زندگی خود نشاں دے رہی ہے نہ نزدیک آنکھوں کے کیجیے شمع کو نہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    سہارے بھی اس کے کنارے بھی اس کے

    سہارے بھی اس کے کنارے بھی اس کے مگر ہم جو ڈوبے اشارے بھی اس کے یہاں لوگ سارے کے سارے ہی اس کے جو اس کے وہ اس کے ہمارے بھی اس کے فلک بھی یہ سارا اسی کے حوالے وہ خود چاند ہے ہی ستارے بھی اس کے نتیجے یہ سارے ہی ہیں اس کے حق میں جو جیتے وہ اس کے جو ہارے بھی اس کے کریں تو کریں کیا کہ ...

    مزید پڑھیے

    جب ملے گا وہ مسکرا دے گا

    جب ملے گا وہ مسکرا دے گا لاکھ غم کی بس اک دوا دے گا ابتدا میں پتہ نہیں چلتا بیچ میں کون کب دغا دے گا وہ جو پانی کے گھر میں رہتا ہے آگ لگنے پہ بس ہوا دے گا آخری دن مرا وہ ہی ہوگا مجھ کو اپنا وہ جب بتا دے گا اس کی عادت ہی ہے کہ دے کچھ بھی کچھ نہیں تو مجھے دعا دے گا

    مزید پڑھیے

    میں پہلے برف سا تھوڑا پگھل کے دیکھوں گا

    میں پہلے برف سا تھوڑا پگھل کے دیکھوں گا اگر وہ آگ ہے تو اس میں جل کے دیکھوں گا پتہ مجھے بھی ہے منزل نہیں ملے گی اب پر ایک بار تو رستہ بدل کے دیکھوں گا ابھی تو ہوش ہے گرنا ہے کیا سنبھلنا کیا قدم بہکنے لگیں پھر سنبھل کے دیکھوں گا کہے ہیں لوگ اسے انتظار ہے میرا گلی سے اس کی کسی دن ...

    مزید پڑھیے

    اگر ناچوں نہیں تو پاؤں میرے روٹھ جاتے ہیں

    اگر ناچوں نہیں تو پاؤں میرے روٹھ جاتے ہیں اگر ناچوں ذرا کھل کے تو گھنگھرو ٹوٹ جاتے ہیں زمانے کی ادائیں دیکھ کر یہ سوچتا ہوں میں وہاں سچ کیوں نہیں جاتے جہاں تک چھوٹ جاتے ہیں جو مجھ کو ساتھ رکھنا ہے ذرا دھیرے سے تم چلنا چلوں میں تیز تو پاؤں کے چھالے پھوٹ جاتے ہیں کہاں رکنا کہاں ...

    مزید پڑھیے

    کہ جس میں محبت ضروری نہیں ہے

    کہ جس میں محبت ضروری نہیں ہے مجھے وہ عبادت ضروری نہیں ہے میں بے انتہا چاہتا ہوں اسی کو کرے وہ محبت ضروری نہیں ہے مجھے تو ہی تو یاد آتا رہے بس زیادہ عنایت ضروری نہیں ہے اسے دیکھ کر ہی میرا کام چلتا مجھے اب عبادت ضروری نہیں ہے محبت سے ہی جان لیتا ہے اکثر کسی سے عداوت ضروری نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب بھی رقیب ہوتے ہیں

    بے سبب بھی رقیب ہوتے ہیں لوگ کتنے عجیب ہوتے ہیں تو جنہیں خود بھی یاد کرتا ہے ایسے بھی خوش نصیب ہوتے ہیں ان کے جتنا قریب جاتا ہوں وہ بھی اتنے قریب ہوتے ہیں جو تجھے یاد کرتے رہتے ہیں وہ مرے بھی حبیب ہوتے ہیں کچھ تجھے بھی سمجھ نہیں پاتے ایسے بھی بد نصیب ہوتے ہیں سب ایسی نہیں ملا ...

    مزید پڑھیے

    یہ نتیجے تھے دل لگانے کے

    یہ نتیجے تھے دل لگانے کے اشک بہتے رہے دیوانے کے کون سے درد تم کو دکھلاؤں کچھ تمہارے ہیں کچھ زمانے کے لے نشانہ وہ جو تو کیا ہوگا ہم ہیں گھائل بنا نشانے کے مسکرانا نظر جھکا لینا سب طریقے ہمیں ستانے کے بس تجھے دیکھ رو پڑے تھے ہم یوں فسانے بنے فسانے کے

    مزید پڑھیے

    یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے

    یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے درد ہی درد کی دوا کیوں ہے اس کا ملنا اگر ہے نا ممکن اس سے ہی عشق پھر ہوا کیوں ہے پل دو پل ہی اسے نہارا تھا عمر بھر کی مری سزا کیوں ہے نظریں سب پر اگر رکھے ہے خدا سب کی نظروں سے وہ چھپا کیوں ہے میرے پاس آگ ہی نہیں ہے جب میرے ہاتھوں میں اک دیا کیوں ہے وقت ...

    مزید پڑھیے

    نہ دل دماغ کا اس میں قصور ہوتا ہے

    نہ دل دماغ کا اس میں قصور ہوتا ہے کسی سے ایک نظر کا فطور ہوتا ہے روایتیں بھی عجب ہیں بڑی محبت کی جو دل کے پاس ہو آنکھوں سے دور ہوتا ہے کوئی بھی شکل یوں ہوتی نہیں ہے نورانی تپے جو آگ میں اس پر بھی نور ہوتا ہے کچھ ایک چیز کہیں آ تو جائے ہیں لیکن رکے وہی ہیں جہاں پر شعور ہوتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے