یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے

یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے
درد ہی درد کی دوا کیوں ہے


اس کا ملنا اگر ہے نا ممکن
اس سے ہی عشق پھر ہوا کیوں ہے


پل دو پل ہی اسے نہارا تھا
عمر بھر کی مری سزا کیوں ہے


نظریں سب پر اگر رکھے ہے خدا
سب کی نظروں سے وہ چھپا کیوں ہے


میرے پاس آگ ہی نہیں ہے جب
میرے ہاتھوں میں اک دیا کیوں ہے


وقت رہتے سمجھ نہیں آتا
جو ملا ہے ہمیں ملا کیوں ہے


ایک حد میں تمہیں جو رہنا تھا
مجھ کو پھر اس طرح چھوا کیوں ہے


وقت دینا تو تیرا دل بدلا
بس وہ جذبہ مرا بچا کیوں ہے