بے سبب بھی رقیب ہوتے ہیں

بے سبب بھی رقیب ہوتے ہیں
لوگ کتنے عجیب ہوتے ہیں


تو جنہیں خود بھی یاد کرتا ہے
ایسے بھی خوش نصیب ہوتے ہیں


ان کے جتنا قریب جاتا ہوں
وہ بھی اتنے قریب ہوتے ہیں


جو تجھے یاد کرتے رہتے ہیں
وہ مرے بھی حبیب ہوتے ہیں


کچھ تجھے بھی سمجھ نہیں پاتے
ایسے بھی بد نصیب ہوتے ہیں


سب ایسی نہیں ملا کرتے
کچھ تو خالی صلیب ہوتے ہیں


جب بھی یادیں تری ستاتی ہیں
جاگے جاگے نصیب ہوتے ہیں