جب ملے گا وہ مسکرا دے گا
جب ملے گا وہ مسکرا دے گا
لاکھ غم کی بس اک دوا دے گا
ابتدا میں پتہ نہیں چلتا
بیچ میں کون کب دغا دے گا
وہ جو پانی کے گھر میں رہتا ہے
آگ لگنے پہ بس ہوا دے گا
آخری دن مرا وہ ہی ہوگا
مجھ کو اپنا وہ جب بتا دے گا
اس کی عادت ہی ہے کہ دے کچھ بھی
کچھ نہیں تو مجھے دعا دے گا