Rais Farogh

رئیس فروغ

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the most outstanding Pakistani poets of new ghazal.

رئیس فروغ کی نظم

    سگ ہم سفر اور میں

    سگ ہم سفر اور میں وہاں آ گئے ہیں جہاں ختم ہے کائنات یہاں سے نشیب زمان و مکاں کا اگر جائزہ لیں تو لگتا ہے جیسے دھندلکوں کے اس پار جو کچھ بھی ہے ٹھیک ہے حسب معمول ہے مرا نام شینانڈورا ہے میں کتنی صدیوں سے اس بحر ذخار میں خیمہ زن تھا جو مواج سمت دگر میں رہا ایک دن دفع آسیب و رفع بلا ...

    مزید پڑھیے

    آپ کیسے ہنستے ہیں

    کوئی ایسے ہنسے ہنسنے والے کی مرضی ہے جیسے ہنسے کوئی ہنسے تو گھنگھرو باجیں کوئی ہنسے تو ڈھول ایک ہنسی ہے سیدھی سادھی ایک ہنسی میں جھول ہنسنے والے ایسے بھی ہیں جو بے بات ہنسیں ایسے لوگ بھی دیکھے سب ہی جن کے ساتھ ہنسیں وہ بھی ہیں جو ہنستے ہنستے ہاتھوں کو لہرائیں وہ بھی ہیں جو ہنستے ...

    مزید پڑھیے

    کلفٹن کی سیر

    ذرا ہٹ کے چلو ذرا بچ کے چلو ہم ڈاجنگ کار میں آتے ہیں آتے جاتے ٹکراتے ہیں کوئی پاس آیا تو سنبھل گئے اک ڈاج دیا اور نکل گئے کبھی آگے آ کے ڈاج دیا کبھی پیچھے جا کے ڈاج دیا کوئی دائیں مڑ کے ٹھہر گیا گھبرائے تو پھر بھی خوشی ہوئی ٹکرائے تو پھر بھی خوشی ہوئی

    مزید پڑھیے

    اسفنج کی اندھی سیڑھیوں پر

    مجھے اس جنریٹر کی تلاش ہے جو سیاروں کو بجلی سپلائی کرتا ہے اور جس کے کرنٹ سے میرے سیل روشن ہوتے ہیں میں نے ایک آدمی کے ماتھے پر غرور سجادگی کے گلاب دیکھے وہاں چھوٹی اینٹوں کی دیوار پر اسم سیادت چمکتا ہے پھر ہوا نے ٹین کی چادریں گردنوں پر پھینکیں مائیں نیند سے لڑنے لگیں باپ آنگن ...

    مزید پڑھیے

    سچائی

    میرے ایک ہاتھ پر مہتاب اور ایک ہاتھ پر خورشید رکھ دو پھر بھی میں وہ بات دہراؤں گا جو سچ ہے یہ سچائی جو نازک بیل کی مانند حسن و خیر کی خوشبو لئے لمحے سے لمحے کی طرف چلتی رہی اور مرے باغ تک پہنچی سو جب میں مامتا کی کانپتی باہوں میں خوابیدہ تھا میرے باپ نے مجھ کو جگایا اور کہا لا الہٰ ...

    مزید پڑھیے

    گھنگھرو کا گیت

    سن مرے ساتھی سن گھنگھرو کے ہیں جتنے دانے ایک ہے سب کی دھن چھن چھن چھن ملنا جلنا کام سنوارے مل جل کر ہی چمکیں تارے ملے جلے ہیں گھنگھرو سارے دیکھو ان کے گن بجلی ہو تو لہراتی ہے ریت میں موج نہیں آتی ہے جھوٹی آب اتر جاتی ہے سچے موتی چن سوچا سمجھا دیکھا بھالا پیار کا رشتہ سب سے اچھا سب ...

    مزید پڑھیے

    شہر نے کہا گاؤں نے کہا

    شہر ہنسا اور ہنستے ہنستے گاؤں سے بولا سنو سنو اونچے ہیں مینار مرے بڑے بڑے بازار مرے کاریں سب چمکیلی ہیں بسیں بھی نیلی پیلی ہیں مل بھی ہیں مشہور بہت محنت کش مزدور بہت گاؤں ہنسا اور ہنستے ہنستے شہر سے بولا سنو سنو فصلیں میری ہری ہری گیہوں کی بالیں بھری بھری لوگ جو سیدھے سادے ...

    مزید پڑھیے

    نئے شہروں کی بنیاد

    ان کی بارگاہ میں جنگل کے شیر جاروب کشی کرتے ہیں موت نے ان سے وعدہ کیا تھا آگ نہیں جلائے گی ساتویں نسل تک لیکن میں ہوں آٹھویں نسل میں میں نے ان کی سفید خوشبو کو محسوس کیا ہے ان کی دستار کا ایک سرا مشرق میں گم ہے ایک سرا ایک اور مشرق میں گم ہے وہ سورج کے آگے آگے قبا پہن کر چلتے ...

    مزید پڑھیے

    قاتل

    آج بھی اس کے دونوں ہاتھ لرز رہے تھے اور ہر انگلی کے سرے پر ایک ستارہ چمک رہا تھا

    مزید پڑھیے

    ایک گیت کئی کھیل

    آئے بادل چلی ہوا جاگے پھول سجیں بیلیں آج ہماری چھٹی ہے چھٹی کے دن کیا کھیلیں ہرا سمندر گوپی چندر بول میری مچھلی کتنا پانی اپنے دل میں اتنی ہمت بیچ سمندر جتنا پانی کوڑا جمال شاہی پیچھے دیکھا مار کھائی ہنستے بستے ہنسی خوشی کھیلیں بہنیں کھیلیں بھائی کھیل بھی ہے یہ ورزش بھی کھیلے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4