Rais Farogh

رئیس فروغ

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the most outstanding Pakistani poets of new ghazal.

رئیس فروغ کی غزل

    کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا

    کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا پھر خبر آئی کہ دریا جل گیا دیکھ لو میں بھی ہوں میرا جسم بھی بس ہوا یہ ہے کہ چہرہ جل گیا میرے اندازے کی نسبت وہ چراغ کم جلا تھا پھر بھی اچھا جل گیا شارٹ سرکٹ سے اڑیں چنگاریاں صدر میں اک پھول والا جل گیا آگ برسی تھی بدی کے شہر پر اک ہمارا بھی شناسا جل ...

    مزید پڑھیے

    جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے

    جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے یہ ہنر یوں نہیں آتا ہے جتن سے آئے لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے شہر گل کاسۂ درویش بنا بیٹھا ہے کوئی شعلہ کسی جلتے ہوئے بن سے آئے درد کی موج سبک سیر میں بہہ جاؤں گا چاہے وہ جان سے چاہے وہ بدن سے آئے صبح کے ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو

    گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو شاید آ جائے سمندر کو بلا کر دیکھو دشت کی آگ بڑی چیز ہے آنکھوں کے لیے شہر بھی خوب ہی جلتا ہے جلا کر دیکھو تم نے خوشبو سے کبھی عہد وفا باندھا ہے روشنی کو کبھی بستر میں لٹا کر دیکھو کس نے توڑا ہے زمیں اور قدم کا رشتہ آج کی رات یہی کھوج لگا کر ...

    مزید پڑھیے

    گرم زمیں پر آ بیٹھے ہیں خشک لب محروم لیے

    گرم زمیں پر آ بیٹھے ہیں خشک لب محروم لیے پانی کی اک بوند نہ پائی بادل بادل گھوم لیے سج رہے ہوں گے نازک پودے چل رہی ہوگی نرم ہوا تنہا گھر میں بیٹھے بیٹھے سوچ لیا اور جھوم لیے آنگن کی مانوس فضا میں خوابوں نے زنجیر بنی بعد میں جھک کر اپنے سائے دیواروں نے چوم لیے میں نے کتنے رستے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے کشکول شکستہ ہو جائیں گے شام کو

    آنکھوں کے کشکول شکستہ ہو جائیں گے شام کو دن بھر چہرے جمع کئے ہیں کھو جائیں گے شام کو سارے پیڑ سفر میں ہوں گے اور گھروں کے سامنے جتنے پیڑ ہیں اتنے سائے لہرائیں گے شام کو دن کے شور میں شامل شاید کوئی تمہاری بات بھی ہو آوازوں کے الجھے دھاگے سلجھائیں گے شام کو شام سے پہلے درد کی ...

    مزید پڑھیے

    فضا ملول تھی میں نے فضا سے کچھ نہ کہا

    فضا ملول تھی میں نے فضا سے کچھ نہ کہا ہوا میں دھول تھی میں نے ہوا سے کچھ نہ کہا یہی خیال کہ برسے تو خود برس جائے سو عمر بھر کسی کالی گھٹا سے کچھ نہ کہا ہزار خواب تھے آنکھوں میں لالہ زاروں کے ملی سڑک پہ تو باد صبا سے کچھ نہ کہا وہ راستوں کو سجاتے رہے انہوں نے کبھی گھروں میں ناچنے ...

    مزید پڑھیے

    اک اپنے سلسلے میں تو اہل یقیں ہوں میں

    اک اپنے سلسلے میں تو اہل یقیں ہوں میں چھ فیٹ تک ہوں اس کے علاوہ نہیں ہوں میں روئے زمیں پہ چار عرب میرے عکس ہیں ان میں سے میں بھی ایک ہوں چاہے کہیں ہوں میں ویسے تو میں گلوب کو پڑھتا ہوں رات دن سچ یہ ہے اک فلیٹ ہے جس کا مکیں ہوں میں ٹکرا کے بچ گیا ہوں بسوں سے کئی دفعہ اب کے جو حادثہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوا نے بادل سے کیا کہا ہے

    ہوا نے بادل سے کیا کہا ہے کہ شہر جنگل بنا ہوا ہے جہاں مری کشتیاں نہیں تھیں وہاں بھی سیلاب آ گیا ہے امید اور خوف ناچتے ہیں وہ ناچ گھر ہے مکان کیا ہے سب اس کی باتیں گھسی پٹی ہیں مگر وہ پیکر نیا نیا ہے وہ جا چکا ہے پر اس کا چہرہ اسی طرح میز پر سجا ہے سجیلی المایوں کے پیچھے نوکیلے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کا وبال بھی رہے گا

    دنیا کا وبال بھی رہے گا کچھ اپنا خیال بھی رہے گا شعلوں سے تجھے گزار دیں گے ہم سے یہ کمال بھی رہے گا بانہوں میں سمٹ کے حسن تیرا کچھ دیر نڈھال بھی رہے گا اے جان تجھے خراب کر کے تھوڑا سا ملال بھی رہے گا مجھ کو تری نازکی کا احساس دوران وصال بھی رہے گا

    مزید پڑھیے

    فضا اداس ہے سورج بھی کچھ نڈھال سا ہے

    فضا اداس ہے سورج بھی کچھ نڈھال سا ہے یہ شام ہے کہ کوئی فرش پائمال سا ہے ترے دیار میں کیا تیز دھوپ تھی لیکن گھنے درخت بھی کچھ کم نہ تھے خیال سا ہے کچھ اتنے پاس سے ہو کر وہ روشنی گزری کہ آج تک در و دیوار کو ملال سا ہے کدھر کدھر سے ہواؤں کے سامنے آؤں چراغ کیا ہے مرے واسطے وبال سا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4