Rais Farogh

رئیس فروغ

نئی غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the most outstanding Pakistani poets of new ghazal.

رئیس فروغ کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا

    کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا پھر خبر آئی کہ دریا جل گیا دیکھ لو میں بھی ہوں میرا جسم بھی بس ہوا یہ ہے کہ چہرہ جل گیا میرے اندازے کی نسبت وہ چراغ کم جلا تھا پھر بھی اچھا جل گیا شارٹ سرکٹ سے اڑیں چنگاریاں صدر میں اک پھول والا جل گیا آگ برسی تھی بدی کے شہر پر اک ہمارا بھی شناسا جل ...

    مزید پڑھیے

    جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے

    جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے یہ ہنر یوں نہیں آتا ہے جتن سے آئے لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے شہر گل کاسۂ درویش بنا بیٹھا ہے کوئی شعلہ کسی جلتے ہوئے بن سے آئے درد کی موج سبک سیر میں بہہ جاؤں گا چاہے وہ جان سے چاہے وہ بدن سے آئے صبح کے ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو

    گھر میں صحرا ہے تو صحرا کو خفا کر دیکھو شاید آ جائے سمندر کو بلا کر دیکھو دشت کی آگ بڑی چیز ہے آنکھوں کے لیے شہر بھی خوب ہی جلتا ہے جلا کر دیکھو تم نے خوشبو سے کبھی عہد وفا باندھا ہے روشنی کو کبھی بستر میں لٹا کر دیکھو کس نے توڑا ہے زمیں اور قدم کا رشتہ آج کی رات یہی کھوج لگا کر ...

    مزید پڑھیے

    گرم زمیں پر آ بیٹھے ہیں خشک لب محروم لیے

    گرم زمیں پر آ بیٹھے ہیں خشک لب محروم لیے پانی کی اک بوند نہ پائی بادل بادل گھوم لیے سج رہے ہوں گے نازک پودے چل رہی ہوگی نرم ہوا تنہا گھر میں بیٹھے بیٹھے سوچ لیا اور جھوم لیے آنگن کی مانوس فضا میں خوابوں نے زنجیر بنی بعد میں جھک کر اپنے سائے دیواروں نے چوم لیے میں نے کتنے رستے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے کشکول شکستہ ہو جائیں گے شام کو

    آنکھوں کے کشکول شکستہ ہو جائیں گے شام کو دن بھر چہرے جمع کئے ہیں کھو جائیں گے شام کو سارے پیڑ سفر میں ہوں گے اور گھروں کے سامنے جتنے پیڑ ہیں اتنے سائے لہرائیں گے شام کو دن کے شور میں شامل شاید کوئی تمہاری بات بھی ہو آوازوں کے الجھے دھاگے سلجھائیں گے شام کو شام سے پہلے درد کی ...

    مزید پڑھیے

تمام

32 نظم (Nazm)

    سگ ہم سفر اور میں

    سگ ہم سفر اور میں وہاں آ گئے ہیں جہاں ختم ہے کائنات یہاں سے نشیب زمان و مکاں کا اگر جائزہ لیں تو لگتا ہے جیسے دھندلکوں کے اس پار جو کچھ بھی ہے ٹھیک ہے حسب معمول ہے مرا نام شینانڈورا ہے میں کتنی صدیوں سے اس بحر ذخار میں خیمہ زن تھا جو مواج سمت دگر میں رہا ایک دن دفع آسیب و رفع بلا ...

    مزید پڑھیے

    آپ کیسے ہنستے ہیں

    کوئی ایسے ہنسے ہنسنے والے کی مرضی ہے جیسے ہنسے کوئی ہنسے تو گھنگھرو باجیں کوئی ہنسے تو ڈھول ایک ہنسی ہے سیدھی سادھی ایک ہنسی میں جھول ہنسنے والے ایسے بھی ہیں جو بے بات ہنسیں ایسے لوگ بھی دیکھے سب ہی جن کے ساتھ ہنسیں وہ بھی ہیں جو ہنستے ہنستے ہاتھوں کو لہرائیں وہ بھی ہیں جو ہنستے ...

    مزید پڑھیے

    کلفٹن کی سیر

    ذرا ہٹ کے چلو ذرا بچ کے چلو ہم ڈاجنگ کار میں آتے ہیں آتے جاتے ٹکراتے ہیں کوئی پاس آیا تو سنبھل گئے اک ڈاج دیا اور نکل گئے کبھی آگے آ کے ڈاج دیا کبھی پیچھے جا کے ڈاج دیا کوئی دائیں مڑ کے ٹھہر گیا گھبرائے تو پھر بھی خوشی ہوئی ٹکرائے تو پھر بھی خوشی ہوئی

    مزید پڑھیے

    اسفنج کی اندھی سیڑھیوں پر

    مجھے اس جنریٹر کی تلاش ہے جو سیاروں کو بجلی سپلائی کرتا ہے اور جس کے کرنٹ سے میرے سیل روشن ہوتے ہیں میں نے ایک آدمی کے ماتھے پر غرور سجادگی کے گلاب دیکھے وہاں چھوٹی اینٹوں کی دیوار پر اسم سیادت چمکتا ہے پھر ہوا نے ٹین کی چادریں گردنوں پر پھینکیں مائیں نیند سے لڑنے لگیں باپ آنگن ...

    مزید پڑھیے

    سچائی

    میرے ایک ہاتھ پر مہتاب اور ایک ہاتھ پر خورشید رکھ دو پھر بھی میں وہ بات دہراؤں گا جو سچ ہے یہ سچائی جو نازک بیل کی مانند حسن و خیر کی خوشبو لئے لمحے سے لمحے کی طرف چلتی رہی اور مرے باغ تک پہنچی سو جب میں مامتا کی کانپتی باہوں میں خوابیدہ تھا میرے باپ نے مجھ کو جگایا اور کہا لا الہٰ ...

    مزید پڑھیے

تمام