رنج اک تلخ حقیقت کا فقط ہے مجھ کو
رنج اک تلخ حقیقت کا فقط ہے مجھ کو میرے احباب نے آنکا ہی غلط ہے مجھ کو بعد مدت کے گلابوں کی مہک آئی ہے اس نے پردیس سے بھیجا کوئی خط ہے مجھ کو موج طوفان سے بیگانہ ہوا ہوں پھر میں پھر میسر ہوئی آسانیٔ شط ہے مجھ کو حرف کی شکل میں ڈھلتی ہیں لکیریں خود سے آ کے دیتا کوئی پیغام نقط ہے مجھ ...