راحت حسن کی غزل

    بیان حال کو عرض طلب سمجھتے ہیں

    بیان حال کو عرض طلب سمجھتے ہیں وہ لوگ جن کا ہے دعویٰ کہ سب سمجھتے ہیں صحیح ہو کے غلط ہوں یہی خطا میری کہ میں جو ہوں وہ مجھے لوگ کب سمجھتے ہیں میں جن کے وہم و گماں کو فروغ دیتا ہوں مجھے حقیر وہ خود کے سبب سمجھتے ہیں تمام عیب مجھی کو دکھائی دیتے ہیں سو میرے دوست مجھی کو عجب سمجھتے ...

    مزید پڑھیے

    پرانا قصہ تمام کرنا پڑے گا اس کو

    پرانا قصہ تمام کرنا پڑے گا اس کو نئے تقاضوں پہ کام کرنا پڑے گا اس کو وہ خلوتوں میں اگر کسی کو پکارتا ہے تو اپنا اونچا مقام کرنا پڑے گا اس کو اگر وہ ایوان عاشقی سے جڑا ہے تو پھر خود اپنا بھی احترام کرنا پڑے گا اس کو سب اپنی اپنی روایتوں کو بھلا رہے ہیں کچھ اور رسموں کو عام کرنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4