تجھے ہے شوق زباں پر جو قند رکھنے کا

تجھے ہے شوق زباں پر جو قند رکھنے کا
دے اختیار مجھے بھی پسند رکھنے کا


پکارتی ہیں مرے دل کی پستیاں مجھ کو
یہی تو وقت ہے رتبہ بلند رکھنے کا


اسی جہاد میں گزری ہے زندگی اپنی
کیا ہے روز ارادہ سمند رکھنے کا


بلند میخ سے خوابوں کی رسیاں باندھو
دیا ہے رات نے موقع کمند رکھنے کا


ہمیں سے حسن کو ہے آس داد پانے کی
ہمیں کو حکم ہے آنکھوں کو بند رکھنے کا


سبھی غموں کا اٹھاتا ہوں خرچ میں راحتؔ
عجب صلہ ہے دل درد مند رکھنے کا