بے بسی
ایک بے کیف شام کے بس میں رینگتے سائے اونگھتی راہیں چند سہمے ہوئے چہچہے اور میں زندگی رنگ و بو سے بیگانہ سرنگوں دل گرفتہ اور اداس آہ اس کے قہقہے اور میں چاہتا ہوں گزر سکوں اک بار آرزوؤں کے چیستانوں سے ہوں جہاں لاکھوں چہچہے اور میں ہر نفس میں ہو نغمۂ ناہید خاک پا ہو میری بہار ...