Qayyum Nazar

قیوم نظر

قیوم نظر کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    چناریں وادیوں میں مشتعل ہیں

    چناریں وادیوں میں مشتعل ہیں دریغا سرو ابھی تک پا بہ گل ہیں اٹھے ہیں لالۂ خونیں کفن پھر یہی شعلے جہان مستقل ہیں اگر دو گام پر منزل ہے پھر کیوں چٹانیں زندگی کی منفعل ہیں گلوں پر بے دلی کا رنگ کیوں ہے عنادل صحن‌ گلشن میں خجل ہیں رفو ہو جائیں گے چاک بہاراں خزاں کے گھاؤ دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    ان کی جب نکتہ وری یاد آئی

    ان کی جب نکتہ وری یاد آئی اپنی ہی بے خبری یاد آئی یاد آئی بھی تو یوں عہد وفا آہ کی بے اثری یاد آئی آج کیوں ان کو بہ آغوش رقیب میری ہی ہم عصری یاد آئی دل نے پھر وقت سے لڑنا چاہا پھر وہی درد بھری یاد آئی اپنا سینہ ہوا روشن تو انہیں حسن کی کم نظری یاد آئی جب بھی دھیان آیا کہیں منزل ...

    مزید پڑھیے

    خواہشوں کی موت کا یارو بھلا چاہا کرو

    خواہشوں کی موت کا یارو بھلا چاہا کرو پھیلتی تاریکیوں میں چاند کا چرچا کرو بے محابا جم ہی جائیں درد کی جب محفلیں اپنے غم کو شہر بخت نارسا سمجھا کرو لہلہاتی وادیوں سے خوب تر ہیں ریگ زار دل کے صحرا میں گلستاں کی فضا پیدا کرو رنج کی گہرائیوں کی تہہ کو پانے کے لیے دوستوں کی دشمنی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کیوں چھیڑتے ہیں دیپک راگ

    آپ کیوں چھیڑتے ہیں دیپک راگ شہر میں لگ رہی ہے خود ہی آگ اٹھ رہا ہے حریم دل سے دھواں لٹ رہا ہے سہاگنوں کا سہاگ شعلہ ساماں ہوئی ہے تاریکی کیسے جاگے ہیں روشنی کے بھاگ جانے کس کس ہوس کو دیں گے جنم بوتلوں کے اڑا چکے جو کاگ لاگ میں تھی کبھی لگاؤ کی شان اب لبوں میں لگاؤ کی ہے لاگ کف ...

    مزید پڑھیے

    جائیں گھڑ دوڑ پر کہ کھیلیں تاش

    جائیں گھڑ دوڑ پر کہ کھیلیں تاش میرؔ جی راز عشق ہوگا فاش پتھروں میں لگا رہے ہیں جونک چاند میں خون گرم کی ہے تلاش یوں جھگڑتے ہیں جھوٹی قدروں پر زن فاحش پہ جس طرح اوباش نئے انداز سے حنوط ہوئی اب نہ بو دے گی زندگی کی لاش اڑ گیا بھاپ بن کے دل کا لہو اب زمیں دور ہے قریب آکاش ہوئے ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    بے بسی

    ایک بے کیف شام کے بس میں رینگتے سائے اونگھتی راہیں چند سہمے ہوئے چہچہے اور میں زندگی رنگ و بو سے بیگانہ سرنگوں دل گرفتہ اور اداس آہ اس کے قہقہے اور میں چاہتا ہوں گزر سکوں اک بار آرزوؤں کے چیستانوں سے ہوں جہاں لاکھوں چہچہے اور میں ہر نفس میں ہو نغمۂ ناہید خاک پا ہو میری بہار ...

    مزید پڑھیے

    چاند چمکنے لگتا ہے

    اونچے اونچے پیڑ کھڑے ہیں چیلوں کے کہساروں کی ڈھلانوں پر جو نیچے دوڑی جاتی ہیں چاند سے چہرے والی ندی کے ملنے کو چاروں جانب چھائی چپ کے پہلو سے درد کی صورت اٹھنے والی تیز ہوا گرد و پیش سے بے پروا اپنی رو ایک ہی لے میں گاتی ہے اس کی یہ بیگانہ روی دیوانہ ہی بناتی ہے اک پتھر پر بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    رات کے خوابوں کا اک طرفہ سماں ہوتا ہے صبح کے گونجتے آوازے سے چونک اٹھتا ہوں سانس لیتا ہوں بہر کیف گماں ہوتا ہے انگلیاں پھیرتا ہوں اپنے بدن پر اب تو کارواں ہوش کا یادوں کا رواں ہوتا ہے یہ نیا دن ہے مگر وقت کہاں ٹھہرا ہے سامنے کھونٹی سے لٹکا ہے مرا گرم لباس جس پہ خود ساختہ پابندیوں ...

    مزید پڑھیے

    عشق گریزاں

    سرد ہو چکی محفل اور تو نے پروانے خواہشوں سے بیگانے جان سے گزرنے کا کھیل ہی نہیں کھیلا بجھ گیا تیرا بھی دل سرد ہو چکی محفل آدمی کو جینا ہے ہمکنار غم ہو کر لطف زندگی کھو کر آج اور کل برسوں بے بسی کے بل برسوں زہر زیست پینا ہے آدمی کو جینا ہے عمر پر نہ جا اس کی یہ طویل مجبوری اپنی اصل سے ...

    مزید پڑھیے

    داشتہ

    رات دھندلی تیرگی نمناک گھاس ٹھہری ٹھہری مضمحل پھولوں کی باس تنہا اداس باغ کی دل سرد خاموشی سے دور ان گنت تاروں کا بے ترتیب نور سامان طور اٹھ رہی ہے جیسے موج نیم تاب کہکشاں یہ بارہا دیکھا سراب منزل کا خواب پھول کر اپنی تمنا کا مآل گوشۂ دل میں وہی زہرہ جمال لایا خیال جس نے وا کی مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام