Qasim Niyazi

قاسم نیازی

قاسم نیازی کی غزل

    تھی دھوپ تیز اس قدر بدن بھی جیسے جل گیا

    تھی دھوپ تیز اس قدر بدن بھی جیسے جل گیا مگر بڑھا جو میرا قد تو آفتاب ڈھل گیا جب اس گلی میں جھوٹ کی سنیں فریب کاریاں تو اس گلی میں سچ سنا اور آگے میں نکل گیا جو میرا نام آ گیا وہ مسکرا کے رہ گیا رقیب کی خوشامدوں کا زور اس پہ چل گیا یہاں ہر ایک سمت ہیں لطافتیں نفاستیں کہیں یہ دل ...

    مزید پڑھیے

    آج گلشن میں یہ افواہ اڑا دی جائے

    آج گلشن میں یہ افواہ اڑا دی جائے زندگی کی سبھی خوشیوں کو ہوا دی جائے بادۂ انس یوں تقسیم گرا دی جائے کوئی باقی نہ رہے سب کو پلا دی جائے پرچم اب ظلم کا لہراتے ہیں ہر سو ظالم آپ بتلائیے کس کس کو سزا دی جائے لوگ جیبوں میں چھپے سانپ لیے پھرتے ہیں قریہ قریہ یہ خبر سب کو سنا دی ...

    مزید پڑھیے

    پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس

    پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس وہ بھی بھٹک رہا ہے سہاروں کے آس پاس اپنی دکان آپ کہاں تک بچائیں گے شعلے پنپ رہے ہیں شراروں کے آس پاس جملے دھلے دھلے ہوں تو یہ مان لیجئے دشمن چھپے ہیں راہ گزاروں کے آس پاس موتی نکالنا ہے تو گہرے میں آئیے چھینٹے اڑائیے نہ کناروں کے آس پاس اب ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں اب کسی سے کدورت نہیں مجھے

    دنیا میں اب کسی سے کدورت نہیں مجھے یعنی کہ دشمنوں سے بھی نفرت نہیں مجھے ہو جائے زندگی میں جو میرا تمہارا ساتھ پھر چاہئے کسی کی رفاقت نہیں مجھے جو ساتھ دے نہ پائیں غریبوں کا وقت پر دنیا میں ایسے لوگوں سے نسبت نہیں مجھے میں تیری جستجو میں سنورتا چلا گیا اب زندگی میں کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے

    ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے دوستو تم ہی بتاؤ کہ کوئی حل نکلے باغباں تھا ترا الزام یہاں چوری کا پھول نکلے نہ یہاں سے نہ یہاں پھل نکلے گاؤں گاؤں بھرے تالاب تھی اتنی بارش اور بن برسے مرے گاؤں سے بادل نکلے عزتیں لوٹ کے جو قتل کیا کرتے تھے جب وہ پکڑے گئے دیکھا نرے پاگل ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف کرب کے منظر ہیں جدھر جاتا ہوں

    ہر طرف کرب کے منظر ہیں جدھر جاتا ہوں لمحہ لمحہ کبھی جیتا کبھی مر جاتا ہوں بد گماں ایسا ہوا ہوں میں فریبوں سے ترے سچ بھی جب سامنے آتا ہے تو ڈر جاتا ہوں انتقاماً یہ روش میں نے بھی اپنائی ہے جب مکرتا ہے کوئی میں بھی مکر جاتا ہوں دھوپ سہہ لینے کی عادت نے یہ جرأت بخشی سر پہ سورج کو ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو اپنی زندگی میں درد کامل چاہئے

    ہم کو اپنی زندگی میں درد کامل چاہئے ہر نفس اک شور نغمات سلاسل چاہئے زخم دل کا حال ہم کس کو سنائیں دوستو ایسی باتیں سننے والا ہم سا گھائل چاہئے کل وہی بن جائیں گے یارو ہمارے چارہ گر آج ہر لمحہ جنہیں اک رقص بسمل چاہئے جس میں رقصاں ہو خوشی وہ دل مبارک ہو تمہیں نازش درد و الم ہو ہم ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی یہ گردن جھکا لی جائے گی

    جب بھی یہ گردن جھکا لی جائے گی آپ کی ہر بات خالی جائے گی میری طرز دوستانہ کے خلاف کچھ نہ کچھ خامی نکالی جائے گی مفلسی کو اس سے کیا مطلب کہ کب عید آئے گی دیوالی جائے گی باندھئے مضمون سنجیدہ تو پھر آپ کی نازک خیالی جائے گی جب قسم سے مسئلے ہوتے ہیں طے اک قسم ہر بار کھا لی جائے ...

    مزید پڑھیے

    اک شوخ کے ہونٹوں سے یہ جام تراشے ہیں

    اک شوخ کے ہونٹوں سے یہ جام تراشے ہیں یہ جام تراشے ہیں انعام تراشے ہیں آئنے پہ کیوں اتنے برہم نظر آتے ہو جو شکلیں ملیں اس سے وہ نام تراشے ہیں مسجد ہو کر مندر ہو کچھ فرق نہیں لیکن خود ہم نے ہی نفرت کے اصنام تراشے ہیں تقسیم ہوں مجبوراً میں کتنے ہی خانوں میں دنیا نے مگر کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    وہاں تو روز ستارا نیا چمکتا ہے

    وہاں تو روز ستارا نیا چمکتا ہے یہاں بس ایک ہی جگنو ہے جو سسکتا ہے اسے تو وقت نے خاموشیاں ہی بخشی ہیں جو اپنی راہ بدلتا ہے اور بھٹکتا ہے وہ ایک جھوٹ تھا جو روشنی میں آ پہنچا یہ ایک سچ ہے اندھیروں میں جو بھٹکتا ہے تو کس خیال میں کس سوچ میں ہے فکر نہ کر کہ میرا زخم ترا ظلم چھپ تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2