جب بھی یہ گردن جھکا لی جائے گی
جب بھی یہ گردن جھکا لی جائے گی
آپ کی ہر بات خالی جائے گی
میری طرز دوستانہ کے خلاف
کچھ نہ کچھ خامی نکالی جائے گی
مفلسی کو اس سے کیا مطلب کہ کب
عید آئے گی دیوالی جائے گی
باندھئے مضمون سنجیدہ تو پھر
آپ کی نازک خیالی جائے گی
جب قسم سے مسئلے ہوتے ہیں طے
اک قسم ہر بار کھا لی جائے گی
کیجئے ہر ایک ڈالی کا بچاؤ
ورنہ پھر اک ایک ڈالی جائے گی
اے نیازیؔ سچ کہاں ہوگا کہ جب
مصلحت لب پہ سجا لی جائے گی