پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس

پھینکا ہے جس نے جال ستاروں کے آس پاس
وہ بھی بھٹک رہا ہے سہاروں کے آس پاس


اپنی دکان آپ کہاں تک بچائیں گے
شعلے پنپ رہے ہیں شراروں کے آس پاس


جملے دھلے دھلے ہوں تو یہ مان لیجئے
دشمن چھپے ہیں راہ گزاروں کے آس پاس


موتی نکالنا ہے تو گہرے میں آئیے
چھینٹے اڑائیے نہ کناروں کے آس پاس


اب تشنگی بجھائیے خوابوں کو بیچ کر
کیا پائیے گا جھوٹے نظاروں کے آس پاس