قمر صدیقی کی غزل

    کیا رنج کہ یوسف کا خریدار نہیں ہے

    کیا رنج کہ یوسف کا خریدار نہیں ہے یہ شہر کوئی مصر کا بازار نہیں ہے کیوں میری گرفتاری پہ ہنگامہ ہے ہر سو وہ کون ہے جو تیرا گرفتار نہیں ہے کس کس پہ عنایت نہ ہوئی تیری نظر کی بس ایک مری سمت گہر بار نہیں ہے کیوں جرأت اظہار پہ حیران ہو میری ابرو ہیں تمہارے کوئی تلوار نہیں ہے سایہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں اب تو حیلے بہانے کے قیل و قال کے دن

    ہیں اب تو حیلے بہانے کے قیل و قال کے دن بھلا کے رکھ دئے تو نے مری مجال کے دن کہ دکھ نے کوچۂ شب پار کر لیا شاید طلوع ہونے لگے اس لیے ملال کے دن ہر ایک لفظ پشیماں پس غبار سکوت جواب کی وہ ہوں راتیں کہ پھر سوال کے دن چراغ صوت و صدا آج کچھ منور ہے وصال شب کے قریں ہیں مرے غزال کے دن یہ ...

    مزید پڑھیے

    لوگ ہنستے ہیں مسکراتے ہیں

    لوگ ہنستے ہیں مسکراتے ہیں کون سا غم ہے جو چھپاتے ہیں دیکھیے ہو چلا سویرا بھی آؤ اب بتیاں بجھاتے ہیں چھوڑو رہنے دو اب ہٹاؤ بھی بات اتنی نہیں بڑھاتے ہیں راستے پر نہیں ہے کوئی نہیں ہاتھ کس کے لیے ہلاتے ہیں میں بھی خالی ہوں تم بھی خالی ہو تو چلو دونوں مسکراتے ہیں آج کھڑکی میں ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تلاش کریں نقش آشیانہ کوئی

    کہاں تلاش کریں نقش آشیانہ کوئی یہ شہر جیسے بڑا سا ہے قید خانہ کوئی سو اپنی ہجرت پیہم کا بس جواز ہے یہ پرندے ڈھونڈتے رہتے ہیں آب و دانہ کوئی مآل عشق پتہ ہے اسے مگر پھر بھی تلاش لیتا ہے ہر بار دل بہانہ کوئی عجب طلسم ہے جو وقت کھو گیا ہے کہیں ہوا ہے لاد کے دن رات کو روانہ کوئی کھلے ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ سرد ستم گر نہیں اچھا لگتا

    جذبۂ سرد ستم گر نہیں اچھا لگتا تیرے چہرے پہ دسمبر نہیں اچھا لگتا آئنہ دیکھ تو لیں دیکھ کے حاصل کیا ہے اب یہاں اپنا ہی پیکر نہیں اچھا لگتا غالباً آپ نے سچ بولا ہے سو بھکتو اب حاکم وقت کا تیور نہیں اچھا لگتا اک وہی شخص لگے جان سے پیارا ہم کو اور کبھی وہ بھی سراسر نہیں اچھا ...

    مزید پڑھیے

    رشتے ناطے کھو گئے سب گاؤں کا گھر کھو گیا

    رشتے ناطے کھو گئے سب گاؤں کا گھر کھو گیا ریل کی سیٹی بجی اور سارا منظر کھو گیا چلتے پھرتے لوگ سڑکیں زندگی آوارگی ہر نظارہ ایک دن دل سے نکل کر کھو گیا رات میں نے خواب دیکھا خواب کی تعبیر بھی اک پرندہ چھت پہ بیٹھا اور اڑ کر کھو گیا کچھ نہیں اب آئنے میں صاف دھندلا کچھ نہیں عکس کی ...

    مزید پڑھیے

    نواح جاں میں عجب حادثہ ہوا اب کے

    نواح جاں میں عجب حادثہ ہوا اب کے بدن کا سارا اثاثہ بکھر گیا اب کے زوال آ گیا رشتوں کے چاند سورج کو وہ بھی خموش تھا اور میں بھی چپ رہا اب کے اور اس نے ڈھونڈ لیا کوئی سائبان نیا تمام رات میں ہی بھیگتا رہا اب کے یہ دور دور یزیدی کی جیسے ہے توسیع مچی ہے چاروں طرف پھر سے کربلا اب ...

    مزید پڑھیے

    سوچ کے اس سونے صحرا کو جب سے تیرا دھیان ملا

    سوچ کے اس سونے صحرا کو جب سے تیرا دھیان ملا ہم بھی گوتم بن بیٹھے ہیں ہم کو بھی نروان ملا ہم نے دیکھا رات تھی کالی جس کا کوئی اور نہ چھور اس نے رخ سے زلف ہٹائی سورج کو سمان ملا خود شرمائے سو بل کھائے دیکھ کے اپنا روپ سروپ بات کی بات نہ سمجھے یارو کیسا ہمیں نادان ملا اشک بھرے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جتنا تھا جینا جی لیے مر جانا چاہیے

    جتنا تھا جینا جی لیے مر جانا چاہیے حد ہو گئی تو حد سے گزر جانا چاہیے ٹھہرے ہوئے ہیں کب سے یہ مہمان کی طرح آنکھوں سے آنسوؤں کو بکھر جانا چاہیے یہ کیا کہ روز قصے میں تم شیر ہی بنو یارو کبھی کبھار تو ڈر جانا چاہیے اس کی گلی میں جور و جفا عام ہے بہت اس کی گلی میں یار مگر جانا ...

    مزید پڑھیے

    آنسو کی ایک بوند پلک پر جمی رہی

    آنسو کی ایک بوند پلک پر جمی رہی پھر اس کے بعد ساری فضا شبنمی رہی ترک تعلقات میں اس کی خطا بھی تھی تھوڑی بہت وفا میں ادھر بھی کمی رہی بادل غموں کے کب سے برس کر چلے گئے آنکھوں میں اس سبب سے ابھی تک نمی رہی اوپر سے زخم ہجر کو تو ہم نے بھر دیا اندر سے کیفیت تو مگر ماتمی رہی یاران ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3