رشتے ناطے کھو گئے سب گاؤں کا گھر کھو گیا
رشتے ناطے کھو گئے سب گاؤں کا گھر کھو گیا
ریل کی سیٹی بجی اور سارا منظر کھو گیا
چلتے پھرتے لوگ سڑکیں زندگی آوارگی
ہر نظارہ ایک دن دل سے نکل کر کھو گیا
رات میں نے خواب دیکھا خواب کی تعبیر بھی
اک پرندہ چھت پہ بیٹھا اور اڑ کر کھو گیا
کچھ نہیں اب آئنے میں صاف دھندلا کچھ نہیں
عکس کی آنکھوں میں جو ہوتا تھا تیور کھو گیا
ان سبھی حیران بچوں کی طرح ہیں ہم قمرؔ
وقت کے اس میلے میں جن کا مقدر کھو گیا
کھو گئے اس بار میرے خواب سارے دھند میں
اور اب کے ریت میں یہ میرا بستر کھو گیا