Qaisar Siddiqi

قیصر صدیقی

قیصر صدیقی کی غزل

    فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں

    فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں خلاؤں میں بکھرتا جا رہا ہوں میں ریگستان میں بیٹھا ہوں لیکن سمندر میں اترتا جا رہا ہوں زمانہ لمحہ لمحہ جی رہا ہے میں لمحہ لمحہ مرتا جا رہا ہوں وہ جتنے دور ہوتے جا رہے ہیں میں اتنا ہی سنورتا جا رہا ہوں چلا ہوں اپنے سے دو ہات کرنے مگر خود سے بھی ڈرتا جا ...

    مزید پڑھیے

    میرے بعد اور کوئی مجھ سا نہ آیا ہوگا

    میرے بعد اور کوئی مجھ سا نہ آیا ہوگا اس کے دروازے پہ اب تک مرا سایہ ہوگا جب بھی آئینہ نے منہ اس کو چڑھایا ہوگا کیسے خوابوں کی حقیقت کو چھپایا ہوگا اس نے بھرپور نظر جس پہ بھی ڈالی ہوگی چاند نے اس کو کلیجے سے لگایا ہوگا کس طرح قتل کیا ہوگا مری یادوں کو کتنی مشکل سے مجھے اس نے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا

    یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا یہاں دیوار ہوتی ہے مگر سایہ نہیں ہوتا رسالت کی بنا گر جھوٹ پر رکھی گئی ہوتی رسولوں کو بھی تو دنیا نے جھٹلایا نہیں ہوتا یہ خواب صبح کیا کرتے تمنا کی حنا بندی اگر تاریخ نے اپنے کو دہرایا نہیں ہوتا جو امرت چھوڑ کر ہم لوگ بھی وش پان کر لیتے تو ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی مجھ کو اپنا بچپن یاد آتا ہے

    جب بھی مجھ کو اپنا بچپن یاد آتا ہے بچپن کے اک پیار کا بچپن یاد آتا ہے دیکھ کے اس منہ زور جوانی کی منہ زوری مجھ کو اس کا توتلا بچپن یاد آتا ہے عورت ماں تھی بہن تھی دادی تھی نانی تھی کورے کاغذ جیسا بچپن یاد آتا ہے طوفانی بارش گھر میں سیلاب کا عالم ٹھنڈا چولہا بھوکا بچپن یاد آتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ذہن میں محشر بپا ہے کیا کیا جائے

    ہمارے ذہن میں محشر بپا ہے کیا کیا جائے یہ دل آمادۂ ترک وفا ہے کیا کیا جائے مسلسل بارش سنگ صدا ہے کیا کیا جائے یہی میری وفاؤں کا صلہ ہے کیا کیا جائے لبوں تک آ کے سب حرف شکایت ٹوٹ جاتے ہیں عجب انداز سے وہ دیکھتا ہے کیا کیا جائے بچھڑ کر آپ سے جینے کی خواہش کفر ہے لیکن ہماری زندگی ...

    مزید پڑھیے

    تم خواب میں آؤ گے یہ معلوم نہیں تھا

    تم خواب میں آؤ گے یہ معلوم نہیں تھا پھر خواب دکھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا تم کعبے کو ڈھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا دل توڑ کے جاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا جس خط میں ٹنکے تھے مرے اشکوں کے ستارے وہ خط بھی جلاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا کچھ عکس مرے آئینہ خانے سے چرا کر مجھ کو ہی دکھاؤ گے یہ معلوم ...

    مزید پڑھیے

    عالم بے چہرگی میں کون کس کا آشنا

    عالم بے چہرگی میں کون کس کا آشنا آج کا ہر لفظ ہے مفہوم سے نا آشنا کون ہوتا ہے زمانے میں کسی کا آشنا لوگ ہونا چاہتے ہیں خود زمانہ آشنا سوچتا ہوں کون سی منزل ہے یہ ادراک کی ذرہ ذرہ آشنا ہے پتا پتا آشنا چاٹ جاتی ہے جنہیں سورج کی پیاسی روشنی کاش ہو جائیں کسی دن وہ بھی دریا ...

    مزید پڑھیے

    نہ طرز خاص نہ انداز گل فشاں لے کر

    نہ طرز خاص نہ انداز گل فشاں لے کر پکارتا ہوں میں تجھ کو تری زباں لے کر تمام حسن تمنا دھواں دھواں لے کر نگاہ بجھ ہی گئی رات کا سماں لے کر مری بہار تمنا کو جاوداں کر دے میں کیا کروں گا بھلا عمر رائیگاں لے کر تمہارے بزم کا دستور چاہے جو بھی ہو تمہاری بزم میں آیا ہوں میں زباں لے ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لہجے کا تری بات کا آئینہ ہے

    تیرے لہجے کا تری بات کا آئینہ ہے میرا ہر شعر تری ذات کا آئینہ ہے تیری زلفوں کے مچلتے ہوئے ساون کا سماں میرے مہکے ہوئے جذبات کا آئینہ ہے میرے چہرے کو ذرا غور سے دیکھو تو سہی میرا چہرہ مرے حالات کا آئینہ ہے لہلہاتی ہوئی بھرپور جوانی تیری گنگناتی ہوئی برسات کا آئینہ ہے اے مری ...

    مزید پڑھیے

    جب تری یادوں کی پروائی غزل گاتی ہے

    جب تری یادوں کی پروائی غزل گاتی ہے پھول کھل اٹھتے ہیں تنہائی غزل گاتی ہے رقص کرتی ہوئی آتی ہے ترے جسم کی یاد تیری ٹوٹی ہوئی انگڑائی غزل گاتی ہے گدگداتی ہے تصور کو ترے روپ کی دھوپ میرے جذبات کی شہنائی غزل گاتی ہے ایک مدت ہوئی اس راہ سے گزرا تھا کوئی آج تک دل کی یہ انگنائی غزل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4