Qaisar Siddiqi

قیصر صدیقی

قیصر صدیقی کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں

    فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں خلاؤں میں بکھرتا جا رہا ہوں میں ریگستان میں بیٹھا ہوں لیکن سمندر میں اترتا جا رہا ہوں زمانہ لمحہ لمحہ جی رہا ہے میں لمحہ لمحہ مرتا جا رہا ہوں وہ جتنے دور ہوتے جا رہے ہیں میں اتنا ہی سنورتا جا رہا ہوں چلا ہوں اپنے سے دو ہات کرنے مگر خود سے بھی ڈرتا جا ...

    مزید پڑھیے

    میرے بعد اور کوئی مجھ سا نہ آیا ہوگا

    میرے بعد اور کوئی مجھ سا نہ آیا ہوگا اس کے دروازے پہ اب تک مرا سایہ ہوگا جب بھی آئینہ نے منہ اس کو چڑھایا ہوگا کیسے خوابوں کی حقیقت کو چھپایا ہوگا اس نے بھرپور نظر جس پہ بھی ڈالی ہوگی چاند نے اس کو کلیجے سے لگایا ہوگا کس طرح قتل کیا ہوگا مری یادوں کو کتنی مشکل سے مجھے اس نے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا

    یہ کیسے جانتا گر شہر میں آیا نہیں ہوتا یہاں دیوار ہوتی ہے مگر سایہ نہیں ہوتا رسالت کی بنا گر جھوٹ پر رکھی گئی ہوتی رسولوں کو بھی تو دنیا نے جھٹلایا نہیں ہوتا یہ خواب صبح کیا کرتے تمنا کی حنا بندی اگر تاریخ نے اپنے کو دہرایا نہیں ہوتا جو امرت چھوڑ کر ہم لوگ بھی وش پان کر لیتے تو ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی مجھ کو اپنا بچپن یاد آتا ہے

    جب بھی مجھ کو اپنا بچپن یاد آتا ہے بچپن کے اک پیار کا بچپن یاد آتا ہے دیکھ کے اس منہ زور جوانی کی منہ زوری مجھ کو اس کا توتلا بچپن یاد آتا ہے عورت ماں تھی بہن تھی دادی تھی نانی تھی کورے کاغذ جیسا بچپن یاد آتا ہے طوفانی بارش گھر میں سیلاب کا عالم ٹھنڈا چولہا بھوکا بچپن یاد آتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ذہن میں محشر بپا ہے کیا کیا جائے

    ہمارے ذہن میں محشر بپا ہے کیا کیا جائے یہ دل آمادۂ ترک وفا ہے کیا کیا جائے مسلسل بارش سنگ صدا ہے کیا کیا جائے یہی میری وفاؤں کا صلہ ہے کیا کیا جائے لبوں تک آ کے سب حرف شکایت ٹوٹ جاتے ہیں عجب انداز سے وہ دیکھتا ہے کیا کیا جائے بچھڑ کر آپ سے جینے کی خواہش کفر ہے لیکن ہماری زندگی ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    فریاد (فریادی آشنا ہے)

    کہاں ہو غالبوؔ، میروؔ نظیروؔ کہاں ہو میری زلفوں کے اسیرو میری صہبا کے پیمانو، کہاں ہو کہاں ہو میرے دیوانو کہاں ہو کہاں ہو عالمو مسند نشینو مرے خوان عطا کے ریزہ چینو! صلہ کچھ تو وفا کا دو کہاں ہو کہاں ہو میرے شہزادو کہاں ہو کہاں ہو اے مرے در کے گداؤ کم از کم اپنی صورت تو دکھاؤ کہ ...

    مزید پڑھیے