Poonam Sonachhatra

پونم سوناچھاترا

پونم سوناچھاترا کی غزل

    یہ مانا کچھ یہاں ضائع نہیں ہے

    یہ مانا کچھ یہاں ضائع نہیں ہے مگر وہ مسئلہ سلجھا نہیں ہے بھلا کیسے محبت کر لیں جاناں ہوا کیا زخم گر تازہ نہیں ہے مرے آنسو تمہارے دل کے بدلے مری جاں زندگی سودا نہیں ہے بڑے چپ چاپ رہنے لگ گئے ہو زمانے کو ابھی پرکھا نہیں ہے کہاں سے لائے ہو یہ تشنگی تم ہماری آنکھ میں دریا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ملو گے تم نہیں چاہا کرو گے

    ملو گے تم نہیں چاہا کرو گے بتاؤ عاشقی کا کیا کرو گے یقیں میں تم نے اپنا دل دیا تھا وفا میں جان تم مانگا کرو گے میں اپنی حد سے اب بے حد ہوئی ہوں تو کیا سوچے بنا لوٹا کرو گے لگائی ہے جو تم نے آگ جانم کبھی کیا اس کو تم تاپا کرو گے اسی کمرے میں اب بھی ہوں اکیلی تو کیا تم یاد بن پیچھا ...

    مزید پڑھیے

    غریبوں کے آنگن ہیں سب سے بڑے

    غریبوں کے آنگن ہیں سب سے بڑے یہ دنیا کے گلشن ہیں سب سے بڑے بڑی مختصر سی رہی بات یہ کہ ہم اپنے دشمن ہیں سب سے بڑے ذرا دیکھ جلتے ہوئے شہر کو سیاست کے روزن ہیں سب سے بڑے کہاں سے چلے ہم کہاں کے لیے ترقی کے توسن ہیں سب سے بڑے یہ خانہ بدوشی یہ آوارہ پن محبت میں پھسلن ہیں سب سے بڑے ترا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے غم نکھارا جا رہا ہے

    یہ کیسے غم نکھارا جا رہا ہے فقط اب دن گزارا جا رہا ہے بڑا ہی پیار کرتے ہیں وہ مجھ سے بدن یہ کہہ سنوارا جا رہا ہے کبھی آپس کبھی گھر اور کبھی تم مجھے کشتوں میں مارا جا رہا ہے ذرا سا کانپ اٹھے ٹھہرے پربت یہ کس کو یوں پکارا جا رہا ہے غضب لاشوں پہ کرتے رقص ہیں جو وہ کہتے ہیں مدارا جا ...

    مزید پڑھیے

    ٹکڑوں میں تم کیوں پھرتے ہو

    ٹکڑوں میں تم کیوں پھرتے ہو کہتے کچھ ہو کچھ دکھتے ہو راتوں میں ہے کتنا سناٹا ساری راتیں کیوں جگتے ہو آنکھوں میں ہیں نیندیں اتنی کیا کرتے ہو کب سوتے ہو تھک کر میں خود کو کہتا ہوں تم چادر سے کیوں لمبے ہو جانے والا کب لوٹے گا دل سے اب بھی تم بچے ہو

    مزید پڑھیے

    بنا بولے جو تم نے کل کہا ہے

    بنا بولے جو تم نے کل کہا ہے ہمارا دل ذرا بیٹھا ہوا ہے اسی کھڑکی پہ بیٹھا چاند ہے پھر زمانہ کتنا آگے بڑھ گیا ہے یہ مانا ہم بہکنے لگ گئے تھے ذرا سمجھو کہ یہ نشہ نیا ہے وہ تتلی پھول جنگل جھرنا اب بھی بڑا چپ چاپ دیکھیں راستہ ہے گماں ہے کچھ زیادہ تم کو خود پہ یہ مت بھولو نیا یہ سلسلہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے درمیاں جو فاصلہ ہے

    ہمارے درمیاں جو فاصلہ ہے محض کچھ رنگ و بو کا مسئلہ ہے بڑی تنہائیاں ہیں ذہن میں اب ہمارے ساتھ میں اک قافلہ ہے میں ہر منظر میں شامل ہو رہی ہوں مرا خود سے نہ کوئی سلسلہ ہے میں آنکھیں بند اپنی کر رہی ہوں محبت جانے کیسا مشغلہ ہے سنو یہ شام اب ڈھلنے لگی ہے بتا دو جو تمہارا فیصلہ ہے

    مزید پڑھیے

    جیون کی پھلواری رکھ

    جیون کی پھلواری رکھ مرنے کی تیاری رکھ آنکھوں میں ہو بس مچھلی دل میں دنیا ساری رکھ خوشیاں آتی جاتی ہیں غم سے تھوڑی یاری رکھ دیکھو بچپن مت کھونا گھر میں اک الماری رکھ اتنا کیا آساں ہونا کچھ چیزیں سرکاری رکھ کچھ کہنا کچھ مت کہنا ہلکی سی دشواری رکھ آنسو اب کس کو بانٹے ہنسنے کی ...

    مزید پڑھیے