جیون کی پھلواری رکھ

جیون کی پھلواری رکھ
مرنے کی تیاری رکھ


آنکھوں میں ہو بس مچھلی
دل میں دنیا ساری رکھ


خوشیاں آتی جاتی ہیں
غم سے تھوڑی یاری رکھ


دیکھو بچپن مت کھونا
گھر میں اک الماری رکھ


اتنا کیا آساں ہونا
کچھ چیزیں سرکاری رکھ


کچھ کہنا کچھ مت کہنا
ہلکی سی دشواری رکھ


آنسو اب کس کو بانٹے
ہنسنے کی بیماری رکھ


غلطی پر خود جھک جائے
اتنی تو ذمہ داری رکھ


دن بھر ہے لڑنا پونمؔ
راتوں کو بے کاری رکھ