مرا جہاں ابھی میرا جہاں بنا ہی نہیں
مرا جہاں ابھی میرا جہاں بنا ہی نہیں
زمیں بنی ہی نہیں آسماں بنا ہی نہیں
ہزار سبز سہی رائیگاں سی لگتی ہے
وہ شاخ جس پہ کبھی آشیاں بنا ہی نہیں
کوئی بھی صورت حالات دیر پا نہ ہوئی
جو غم عزیز ہوا جاوداں بنا ہی نہیں
جس انقلاب کی سرخی مرے لہو نے لکھی
وہ انقلاب مری داستاں بنا ہی نہیں
بہت سی اور بھی شرطیں ہیں کارواں کے لیے
ہجوم سے تو کبھی کارواں بنا ہی نہیں