Panna Lal Noor

پنا لعل نور

پنا لعل نور کی غزل

    میں نے سوچا ہی نہیں مر کے کدھر جاؤں گا

    میں نے سوچا ہی نہیں مر کے کدھر جاؤں گا میں تو مانند صبا یاں سے گزر جاؤں گا سیر گلشن کا یہ انجام کہاں سوچا تھا لے کے اس بزم سے اک زخم جگر جاؤں گا جب سے مانوس ترے غم سے ہوا ہوں اے دوست ایسا لگتا ہے کہ ہر غم سے گزر جاؤں گا حسن کی آنچ نہ دو عشق زدہ دل کو مرے نقش پوشیدہ کی مانند ابھر ...

    مزید پڑھیے

    یوں گزرے چمن سے کہ گلستاں نہیں دیکھا

    یوں گزرے چمن سے کہ گلستاں نہیں دیکھا کانٹوں پہ چلے اور بیاباں نہیں دیکھا اس شمع پہ جلنے کو تڑپتے ہیں پتنگے جس شمع کو آنکھوں سے فروزاں نہیں دیکھا رقصاں ہے یہاں نور بکف جلوۂ جاناں کیا تو نے ابھی دیدۂ حیراں نہیں دیکھا ہونے کو تو تھا نورؔ کے دل میں بھی بڑا درد لیکن کبھی چہرے سے ...

    مزید پڑھیے

    عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا

    عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا کسی کم ظرف کا احسان لے کر جی نہیں سکتا کبھی جی چاہتا ہے نام لے کر زور سے چیخوں نہ جانے نام کیوں ظالم کا پھر لے بھی نہیں سکتا مرے دل نے زمانے میں کچھ اتنے زخم کھائے ہیں مسیحا بھی دل صد چاک کو اب سی نہیں سکتا مری تشنہ لبی پر نورؔ یہ بھی طنز ...

    مزید پڑھیے

    مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں

    مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں نشاط جاوداں ہے اور میں ہوں محبت جو کبھی آرام جاں تھی وہی اب نیش جاں ہے اور میں ہوں یہ جلووں کی فراوانی کا عالم نگاہ بے زباں ہے اور میں ہوں مرا افسانہ اب میرا نہیں ہے حدیث دیگراں ہے اور میں ہوں ہوں محو حسن پوشیدہ پس گل بہار بے خزاں ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    حسن بے پردہ ہے جلوہ عام ہے

    حسن بے پردہ ہے جلوہ عام ہے دیکھنا اہل نظر کا کام ہے کچھ نہیں ہوتا بجز حکم خدا آدمی تو مفت میں بدنام ہے اب خدا بخشے نہ بخشے کیا کروں دل تو میرا بندۂ اصنام ہے دیکھیے چلئے نظارے راہ کے یہ سفر بس اور دو اک گام ہے ہم نشینو اب تو میرے واسطے زندگی ٹوٹا ہوا اک جام ہے درد بھی کچھ دب ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کو ایک رنگیں داستاں سمجھا تھا میں

    زندگی کو ایک رنگیں داستاں سمجھا تھا میں زندگی بار گراں ہے یہ کہاں سمجھا تھا میں ہاں وہی آنسو ٹپک کر کتنا رسوا کر گئے جن کو اپنا رازدار بے زباں سمجھا تھا میں ان کا دامن تھام کر کتنے درخشاں ہو گئے میرے وہ آنسو کہ جن کو رائیگاں سمجھا تھا میں اللہ اللہ ان کے پائے ناز کا حسن خرام رہ ...

    مزید پڑھیے

    غزل کہی ہے حدیث غم جہاں کی طرح

    غزل کہی ہے حدیث غم جہاں کی طرح سنیں گے لوگ اسے اپنی داستاں کی طرح فریب دیتا ہوں دنیا کو انکساری کا میں اپنے آپ میں پھیلا ہوں آسماں کی طرح قدم قدم پہ ضیا باریاں معاذ اللہ یہ رہ گزر ہے کہ پھیلی ہے کہکشاں کی طرح یہ گل تو گل ہیں چمن کو نہ بیچ دیں ظالم جو روپ اپنا بنائے ہیں باغباں کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو تم نے غم دیا تھا مجھے سازگار ہوتا

    وہ جو تم نے غم دیا تھا مجھے سازگار ہوتا اگر اتنا اور ہوتا کہ وہ استوار ہوتا تری بے رخی کے صدقے مجھے آ گیا ہے جینا نہ تو روٹھتا نہ ظالم مجھے غم سے پیار ہوتا شب و روز کے نظارے یہ کرشمے رنگ و بو کے یہ طلسم توڑ دیتا اگر اختیار ہوتا اسے وقف خاک کر کے کیا خوب تو نے ورنہ یہ وہ ذرہ تھا کہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے غم کا اثر ذرا نہ ہوا

    میرے غم کا اثر ذرا نہ ہوا یہ تو پتھر ہوا خدا نہ ہوا دیکھ لو آج آ کے بسمل کو کون جانے یہ کل ہوا نہ ہوا ترک الفت کا ایک ہی غم ہے یہ ارادہ بھی دیر پا نہ ہوا ترچھی چتون اتر گئی دل میں تیر کج تھا مگر خطا نہ ہوا جذبۂ شوق ہو گیا دشمن مجھ سے اظہار مدعا نہ ہوا وقف گردش ہوں صورت پرکار دور ...

    مزید پڑھیے

    جس کا کوئی نہ ہو خدا ہوگا

    جس کا کوئی نہ ہو خدا ہوگا جس کا وہ بھی نہ ہو تو کیا ہوگا حاصل مرگ اور کیا ہوگا اک نئے غم کا سلسلہ ہوگا آپ منہ پھیر کے ہوئے رخصت یہ نہ سوچا کہ میرا کیا ہوگا جس نے دی ہے تمہیں دعائے عشق کوئی مجھ سا ہی دل‌ جلا ہوگا لاکھ سوچوں نہ کہہ سکوں گا کچھ جب کبھی ان کا سامنا ہوگا میں نے کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2