Panna Lal Noor

پنا لعل نور

پنا لعل نور کی غزل

    چھپی ہوئی کہیں سجدوں میں سرکشی تو نہیں

    چھپی ہوئی کہیں سجدوں میں سرکشی تو نہیں یہ میری رسم عبادت بھی بندگی تو نہیں بغیر وجہ یہ ساقی کی بے رخی تو نہیں میں سوچتا ہوں کہیں کچھ خطا ہوئی تو نہیں میں مطمئن ہوں مگر صرف یہ بتا دیجے یہ غم جو آپ نے بخشا ہے عارضی تو نہیں سبھی کے دل میں محبت کی آگ ہوتی ہے سبھی کو راس بھی آئے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ عشق اگر دل میں نہ پیدا ہوتا

    جذبۂ عشق اگر دل میں نہ پیدا ہوتا میں سمجھتا ہوں مرے حق میں یہ اچھا ہوتا اس قدر شدت غم پر تو یہی لازم تھا دل نہ ہوتا مرا پتھر کا کلیجہ ہوتا بے خودی ہے کہ تری بزم میں لے آئی ہے ہوش ہوتا تو یہاں کس لیے رسوا ہوتا اک نظر دیکھ کے کچھ اور بڑھا دی وحشت اس سے اچھا تو یہی تھا کہ نہ دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    تپش ہو سوز غم ہو عشق میں لیکن فغاں کیوں ہو

    تپش ہو سوز غم ہو عشق میں لیکن فغاں کیوں ہو لگی ہو آگ سینے میں مگر اس میں دھواں کیوں ہو لٹا دی اپنے ہاتھوں جب متاع سیم و زر میں نے تو پھر اب سنگ ریزوں پر غم سود و زیاں کیوں ہو نگاہ اولیں تو انتہائی کیف پرور تھی وہی دل میں اتر کر عمر بھر کو نیش جاں کیوں ہو عطائے غم میں بھی تفریق کی ...

    مزید پڑھیے

    ہونے کو تو خلقت میں تری ہوں گے جہاں اور

    ہونے کو تو خلقت میں تری ہوں گے جہاں اور پر تیرا یہ در چھوڑ کے جاؤں میں کہاں اور یہ دیر سے بد ظن وہ گریزاں ہے حرم سے جیسے کہ حقیقت ہو یہاں اور وہاں اور رہ جائے نہ پھر شکوۂ بیداد کا امکاں سینہ جو ہوا چاک تو کٹ جائے زیاں اور ہم کون ہیں کیا ہیں یہ نہیں جانتے خود بھی ہم سا بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    یاد عہد گل میں باقی ہیں ابھی رعنائیاں

    یاد عہد گل میں باقی ہیں ابھی رعنائیاں تیرتی ہیں غم کی گہرائی میں کچھ پرچھائیاں دیر تک تنہا کھڑا دیکھا کیا اس موڑ پر جا چکی تھیں جس طرف بجتی ہوئی شہنائیاں سختیٔ دور خزاں کو چار دن بیتے نہیں پھر وہی بلبل کے نغمے پھر چمن آرائیاں خود سے بھی خلوت میں ملنے کو ترس جاتا ہوں میں لپٹی ...

    مزید پڑھیے

    گلوں نے مسکرانے کی سزا پائی تو کیا ہوگا

    گلوں نے مسکرانے کی سزا پائی تو کیا ہوگا سزائے گل پہ غنچوں کو ہنسی آئی تو کیا ہوگا کہیں بیداد گلچیں سے پریشاں ہو کے غنچوں نے گلستاں میں نہ کھلنے کی قسم کھائی تو کیا ہوگا یہ میرے اشک میرے رازداں ہیں مجھ سے کہتے ہیں اگر ہو بھی گئی بالفرض رسوائی تو کیا ہوگا یہ نا ممکن نہیں مل جائیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر ہے نہ ہم نوا کوئی

    ہم سفر ہے نہ ہم نوا کوئی ہوگا ہم سا شکستہ پا کوئی اک نظر کیا ملا گیا کوئی اک قیامت اٹھا گیا کوئی دیکھو نظریں چرا کے مت جاؤ تم کو کہہ دے نہ بے وفا کوئی درد دیتے ہو دو مگر ایسا جس کی پھر ہو نہ انتہا کوئی جس رہ عشق پر چلا ہوں میں ابتدا ہے نہ انتہا کوئی سر تو خود جھک گیا ہے سجدے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک لمحہ جسے جاوداں کہا جائے

    وہ ایک لمحہ جسے جاوداں کہا جائے ملے تو حاصل عمر رواں کہا جائے انہیں سے روح کو فرحت انہیں سے دل کو قرار وہ حادثات جنہیں جاں ستاں کہا جائے اسی میں چند محبت کے دن بھی شامل ہیں تمام عمر کو کیوں رائیگاں کہا جائے مرے نصیب میں لکھے نہ جا سکے تم سے وہ چار تنکے جنہیں آشیاں کہا جائے مرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2