Panna Lal Noor

پنا لعل نور

پنا لعل نور کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    میں نے سوچا ہی نہیں مر کے کدھر جاؤں گا

    میں نے سوچا ہی نہیں مر کے کدھر جاؤں گا میں تو مانند صبا یاں سے گزر جاؤں گا سیر گلشن کا یہ انجام کہاں سوچا تھا لے کے اس بزم سے اک زخم جگر جاؤں گا جب سے مانوس ترے غم سے ہوا ہوں اے دوست ایسا لگتا ہے کہ ہر غم سے گزر جاؤں گا حسن کی آنچ نہ دو عشق زدہ دل کو مرے نقش پوشیدہ کی مانند ابھر ...

    مزید پڑھیے

    یوں گزرے چمن سے کہ گلستاں نہیں دیکھا

    یوں گزرے چمن سے کہ گلستاں نہیں دیکھا کانٹوں پہ چلے اور بیاباں نہیں دیکھا اس شمع پہ جلنے کو تڑپتے ہیں پتنگے جس شمع کو آنکھوں سے فروزاں نہیں دیکھا رقصاں ہے یہاں نور بکف جلوۂ جاناں کیا تو نے ابھی دیدۂ حیراں نہیں دیکھا ہونے کو تو تھا نورؔ کے دل میں بھی بڑا درد لیکن کبھی چہرے سے ...

    مزید پڑھیے

    عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا

    عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا کسی کم ظرف کا احسان لے کر جی نہیں سکتا کبھی جی چاہتا ہے نام لے کر زور سے چیخوں نہ جانے نام کیوں ظالم کا پھر لے بھی نہیں سکتا مرے دل نے زمانے میں کچھ اتنے زخم کھائے ہیں مسیحا بھی دل صد چاک کو اب سی نہیں سکتا مری تشنہ لبی پر نورؔ یہ بھی طنز ...

    مزید پڑھیے

    مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں

    مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں نشاط جاوداں ہے اور میں ہوں محبت جو کبھی آرام جاں تھی وہی اب نیش جاں ہے اور میں ہوں یہ جلووں کی فراوانی کا عالم نگاہ بے زباں ہے اور میں ہوں مرا افسانہ اب میرا نہیں ہے حدیث دیگراں ہے اور میں ہوں ہوں محو حسن پوشیدہ پس گل بہار بے خزاں ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    حسن بے پردہ ہے جلوہ عام ہے

    حسن بے پردہ ہے جلوہ عام ہے دیکھنا اہل نظر کا کام ہے کچھ نہیں ہوتا بجز حکم خدا آدمی تو مفت میں بدنام ہے اب خدا بخشے نہ بخشے کیا کروں دل تو میرا بندۂ اصنام ہے دیکھیے چلئے نظارے راہ کے یہ سفر بس اور دو اک گام ہے ہم نشینو اب تو میرے واسطے زندگی ٹوٹا ہوا اک جام ہے درد بھی کچھ دب ...

    مزید پڑھیے

تمام