مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں
مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں
نشاط جاوداں ہے اور میں ہوں
محبت جو کبھی آرام جاں تھی
وہی اب نیش جاں ہے اور میں ہوں
یہ جلووں کی فراوانی کا عالم
نگاہ بے زباں ہے اور میں ہوں
مرا افسانہ اب میرا نہیں ہے
حدیث دیگراں ہے اور میں ہوں
ہوں محو حسن پوشیدہ پس گل
بہار بے خزاں ہے اور میں ہوں
خرد میرے جنوں پر ہنس رہی ہے
تلاش بے نشاں ہے اور میں ہوں