جس کا کوئی نہ ہو خدا ہوگا

جس کا کوئی نہ ہو خدا ہوگا
جس کا وہ بھی نہ ہو تو کیا ہوگا


حاصل مرگ اور کیا ہوگا
اک نئے غم کا سلسلہ ہوگا


آپ منہ پھیر کے ہوئے رخصت
یہ نہ سوچا کہ میرا کیا ہوگا


جس نے دی ہے تمہیں دعائے عشق
کوئی مجھ سا ہی دل‌ جلا ہوگا


لاکھ سوچوں نہ کہہ سکوں گا کچھ
جب کبھی ان کا سامنا ہوگا


میں نے کیا کیا کہا ہے قاصد سے
جانے قاصد نے کیا کہا ہوگا