Obaidullah Aleem

عبید اللہ علیم

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most outstanding modern poets of Pakistan.

عبید اللہ علیم کی غزل

    نگار صبح کی امید میں پگھلتے ہوئے

    نگار صبح کی امید میں پگھلتے ہوئے چراغ خود کو نہیں دیکھتا ہے جلتے ہوئے وہ حسن اس کا بیاں کیا کرے جو دیکھتا ہو ہر اک ادا کے کئی قد نئے نکلتے ہوئے وہ موج مے کدۂ رنگ ہے بدن اس کا کہ ہیں تلاطم مئے سے سبو اچھلتے ہوئے تو ذرہ ذرہ اس عالم کا ہے زلیخا صفت چلے جو دشت بلا میں کوئی سنبھلتے ...

    مزید پڑھیے

    ہنسو تو رنگ ہوں چہرے کا رؤو تو چشم نم میں ہوں

    ہنسو تو رنگ ہوں چہرے کا رؤو تو چشم نم میں ہوں تم مجھ کو محسوس کرو تو ہر موسم میں ہوں چاہا تھا جسے وہ مل بھی گیا پر خواب بھرے ہیں آنکھوں میں اے میرے لہو کی لہر بتا اب کون سے میں عالم میں ہوں لوگ محبت کرنے والے دیکھیں گے تصویر اپنی ایک شعاع آوارہ ہوں آئینۂ شبنم میں ہوں اس لمحے تو ...

    مزید پڑھیے

    وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے

    وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے ایک دنیا ہے اکیلی تو ہی تنہا کیا ہے داد دے ظرف سماعت تو کرم ہے ورنہ تشنگی ہے مری آواز کی نغمہ کیا ہے بولتا ہے کوئی ہر آن لہو میں میرے پر دکھائی نہیں دیتا یہ تماشا کیا ہے جس تمنا میں گزرتی ہے جوانی میری میں نے اب تک نہیں جانا وہ تمنا کیا ...

    مزید پڑھیے

    وہ رات بے پناہ تھی اور میں غریب تھا

    وہ رات بے پناہ تھی اور میں غریب تھا وہ جس نے یہ چراغ جلایا عجیب تھا وہ روشنی کہ آنکھ اٹھائی نہیں گئی کل مجھ سے میرا چاند بہت ہی قریب تھا دیکھا مجھے تو طبع رواں ہو گئی مری وہ مسکرا دیا تو میں شاعر ادیب تھا رکھتا نہ کیوں میں روح و بدن اس کے سامنے وہ یوں بھی تھا طبیب وہ یوں بھی طبیب ...

    مزید پڑھیے

    تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ

    تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ دونوں بیچ کھڑی ہے دنیا آئینۂ الفاظ میں چپ اول اول بول رہے تھے خواب بھری حیرانی میں پھر ہم دونوں چلے گئے پاتال سے گہرے راز میں چپ خواب سرائے ذات میں زندہ ایک تو صورت ایسی ہے جیسے کوئی دیوی بیٹھی ہو حجرۂ راز و نیاز میں چپ اب کوئی چھو کے ...

    مزید پڑھیے

    میں جس میں کھو گیا ہوں مرا خواب ہی تو ہے

    میں جس میں کھو گیا ہوں مرا خواب ہی تو ہے یک دو نفس نمود سہی زندگی تو ہے جلتی ہے کتنی دیر ہواؤں میں میرے ساتھ اک شمع پھر مرے لیے روشن ہوئی تو ہے جس میں بھی ڈھل گئی اسے مہتاب کر گئی میرے لہو میں ایسی بھی اک روشنی تو ہے پرچھائیوں میں ڈوبتا دیکھوں بھی مہر‌ عمر اور پھر بچا نہ پاؤں یہ ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ حال سا بے آسرا سا لگتا ہے

    شکستہ حال سا بے آسرا سا لگتا ہے یہ شہر دل سے زیادہ دکھا سا لگتا ہے ہر اک کے ساتھ کوئی واقعہ سا لگتا ہے جسے بھی دیکھو وہ کھویا ہوا سا لگتا ہے زمین ہے سو وہ اپنی گردشوں میں کہیں جو چاند ہے سو وہ ٹوٹا ہوا سا لگتا ہے میرے وطن پہ اترتے ہوئے اندھیروں کو جو تم کہو مجھے قہر خدا سا لگتا ...

    مزید پڑھیے

    بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص

    بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص ہوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اک شخص تمام رنگ مرے اور سارے خواب مرے فسانہ تھے کہ فسانہ بنا گیا اک شخص میں کس ہوا میں اڑوں کس فضا میں لہراؤں دکھوں کے جال ہر اک سو بچھا گیا اک شخص پلٹ سکوں ہی نہ آگے ہی بڑھ سکوں جس پر مجھے یہ کون سے رستے لگا گیا اک ...

    مزید پڑھیے

    دکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دکھاؤ مت

    دکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دکھاؤ مت جو ہو گئے ہو فسانہ تو یاد آؤ مت خیال و خواب میں پرچھائیاں سی ناچتی ہیں اب اس طرح تو مری روح میں سماؤ مت زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت تمہارا سر نہیں طفلان رہ گزر کے لیے دیار سنگ میں گھر سے نکل کے جاؤ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آواز زمستانی ہے ہر جذبہ زندانی ہے

    ہر آواز زمستانی ہے ہر جذبہ زندانی ہے کوچۂ یار سے دار و رسن تک ایک سی ہی ویرانی ہے کتنے کوہ گراں کاٹے تب صبح طرب کی دید ہوئی اور یہ صبح طرب بھی یارو کہتے ہیں بیگانی ہے جتنے آگ کے دریا میں سب پار ہمیں کو کرنا ہیں دنیا کس کے ساتھ آئی ہے دنیا تو دیوانی ہے لمحہ لمحہ خواب دکھائے اور سو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5