Obaidullah Aleem

عبید اللہ علیم

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most outstanding modern poets of Pakistan.

عبید اللہ علیم کی غزل

    سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

    سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا کھلا کہ عشق نہیں ہے کچھ اور اس کے سوا رضائے یار جو ہو اپنا حال کر رکھنا اسی کا کام ہے فرش زمیں بچھا دینا اسی کا کام ستارے اچھال کر رکھنا اسی کا کام ہے اس دکھ بھرے زمانے میں محبتوں سے مجھے مالا مال کر رکھنا بس ...

    مزید پڑھیے

    اب تو فراق صبح میں بجھنے لگی حیات

    اب تو فراق صبح میں بجھنے لگی حیات بار الٰہ کتنے پہر رہ گئی ہے رات ہر تیرگی میں تو نے اتاری ہے روشنی اب خود اتر کے آ کہ سیہ تر ہے کائنات کچھ آئینے سے رکھے ہوئے ہیں سر وجود اور ان میں اپنا جشن مناتی ہے میری ذات بولے نہیں وہ حرف جو ایمان میں نہ تھے لکھی نہیں وہ بات جو اپنی نہیں تھی ...

    مزید پڑھیے

    اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا

    اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا ویرانۂ جاں کی جو فضا تھی سو رہے گی چہکے کسی گلشن میں وہ طائر تو مجھے کیا وہ شمع مرے گھر میں تو بے نور ہی ٹھہری بازار میں وہ جنس ہو نادر تو مجھے کیا وہ رنگ فشاں آنکھ وہ تصویر نما ہاتھ دکھلائیں نئے روز مناظر ...

    مزید پڑھیے

    میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں

    میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہوا میں جھولتے تھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے

    باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے ہر دھوپ میں جو مجھے سایا دے وہ سچا سایا گھر میں ہے پاتال کے دکھ وہ کیا جانیں جو سطح پہ ہیں ملنے والے ہیں ایک حوالہ دوست مرے اور ایک حوالہ گھر میں ہے مری عمر کے اک اک لمحے کو میں نے قید کیا ہے لفظوں میں جو ہارا ہوں یا جیتا ہوں وہ سب سرمایہ ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے

    ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسر خواب تمہارا کرتے ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے محو آرائش رخ ہے وہ قیامت سر بام آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے ایک ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو بتاؤ شاعر بیدار کیا ہوا

    کچھ تو بتاؤ شاعر بیدار کیا ہوا کس کی تلاش ہے تمہیں اور کون کھو گیا آنکھوں میں روشنی بھی ہے ویرانیاں بھی ہیں اک چاند ساتھ ساتھ ہے اک چاند گہہ گیا تم ہم سفر ہوئے تو ہوئی زندگی عزیز مجھ میں تو زندگی کا کوئی حوصلہ نہ تھا تم ہی کہو کہ ہو بھی سکے گا مرا علاج اگلی محبتوں کے مرے زخم ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں (ردیف .. ا)

    کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب تم باد صبا کہلاؤ تو کیا اک آئنہ تھا سو ٹوٹ گیا اب خود سے اگر شرماؤ تو کیا تم آس بندھانے والے تھے اب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا دنیا بھی وہی اور تم ...

    مزید پڑھیے

    کوچۂ عشق سے کچھ خواب اٹھا کر لے آئے

    کوچۂ عشق سے کچھ خواب اٹھا کر لے آئے تھے گدا تحفۂ نایاب اٹھا کر لے آئے کون سی کشتی میں بیٹھیں ترے بندے مولا اب جو دنیا کوئی سیلاب اٹھا کر لے آئے ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے ایسا ضدی تھا مرا عشق نہ بہلا پھر بھی لوگ سچ مچ کئی مہتاب اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی

    جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی بدن پرانا ہوا روح بھی پرانی ہوئی کوئی عزیز نہیں ما سوائے ذات ہمیں اگر ہوا ہے تو یوں جیسے زندگانی ہوئی نہ ہوگی خشک کہ شاید وہ لوٹ آئے پھر یہ کشت گزرے ہوئے ابر کی نشانی ہوئی تم اپنے رنگ نہاؤ میں اپنی موج اڑوں وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5