Obaidullah Aleem

عبید اللہ علیم

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most outstanding modern poets of Pakistan.

عبید اللہ علیم کی غزل

    وحشت اسی سے پھر بھی وہی یار دیکھنا

    وحشت اسی سے پھر بھی وہی یار دیکھنا پاگل کو جیسے چاند کا دیدار دیکھنا اس ہجرتی کو کام ہوا ہے کہ رات دن بس وہ چراغ اور وہ دیوار دیکھنا پاؤں میں گھومتی ہے زمیں آسماں تلک اس طفل شیر خوار کی رفتار دیکھنا یارب کوئی ستارۂ امید پھر طلوع کیا ہو گئے زمین کے آثار دیکھنا لگتا ہے جیسے ...

    مزید پڑھیے

    نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح

    نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح جی بہل جائے گا شب سے ترے گیسو کی طرح دوستو جشن مناؤ کہ بہار آئی ہے پھول گرتے ہیں ہر اک شاخ سے آنسو کی طرح میری آشفتگیٔ شوق میں اک حسن بھی ہے تیرے عارض پہ مچلتے ہوئے گیسو کی طرح اب ترے ہجر میں لذت نہ ترے وصل میں لطف ان دنوں زیست ہے ٹھہرے ...

    مزید پڑھیے

    زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے

    زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لیے انہیں غرور کہ رکھتے ہیں طاقت و کثرت ہمیں یہ ناز بہت ہے خدا ہمارے لیے تمہارے نام پہ جس آگ میں جلائے گئے وہ آگ پھول ہے وہ کیمیا ہمارے لیے بس ایک لو میں اسی لو کے گرد گھومتے ہیں جلا رکھا ہے جو اس نے دیا ہمارے لیے وہ جس ...

    مزید پڑھیے

    پا بہ زنجیر سہی زمزمہ خواں ہیں ہم لوگ

    پا بہ زنجیر سہی زمزمہ خواں ہیں ہم لوگ محفل وقت تری روح رواں ہیں ہم لوگ دوش پر بار‌‌ شب‌ غم لئے گل کی مانند کون سمجھے کہ محبت کی زباں ہیں ہم لوگ خوب پایا ہے صلہ تیری پرستاری کا دیکھ اے صبح طرب آج کہاں ہیں ہم لوگ اک متاع دل و جاں پاس تھی سو ہار چکے ہائے یہ وقت کہ اب خود پہ گراں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    گزرو نہ اس طرح کہ تماشا نہیں ہوں میں

    گزرو نہ اس طرح کہ تماشا نہیں ہوں میں سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں اک طبع رنگ رنگ تھی سو نذر گل ہوئی اب یہ کہ اپنے ساتھ بھی رہتا نہیں ہوں میں تم نے بھی میرے ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت خوش ہوں کہ راہ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں پیچھے نہ بھاگ وقت کی اے نا شناس دھوپ سایوں کے ...

    مزید پڑھیے

    عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں

    عجیب تھی وہ عجب طرح چاہتا تھا میں وہ بات کرتی تھی اور خواب دیکھتا تھا میں وصال کا ہو کہ اس کے فراق کا موسم وہ لذتیں تھیں کہ اندر سے ٹوٹتا تھا میں چڑھا ہوا تھا وہ نشہ کہ کم نہ ہوتا تھا ہزار بار ابھرتا تھا ڈوبتا تھا میں بدن کا کھیل تھیں اس کی محبتیں لیکن جو بھید جسم کے تھے جاں سے ...

    مزید پڑھیے

    صاحب مہر و وفا ارض و سما کیوں چپ ہے

    صاحب مہر و وفا ارض و سما کیوں چپ ہے ہم پہ تو وقت کے پہرے ہیں خدا کیوں چپ ہے بے سبب غم میں سلگنا مری عادت ہی سہی ساز خاموش ہے کیوں شعلہ نوا کیوں چپ ہے پھول تو سہم گئے دست کرم سے دم صبح گنگناتی ہوئی آوارہ صبا کیوں چپ ہے ختم ہوگا نہ کبھی سلسلۂ اہل وفا سوچ اے داور مقتل یہ فضا کیوں چپ ...

    مزید پڑھیے

    ایک میں بھی ہوں کلہ داروں کے بیچ

    ایک میں بھی ہوں کلہ داروں کے بیچ میرؔ صاحب کے پرستاروں کے بیچ روشنی آدھی ادھر آدھی ادھر اک دیا رکھا ہے دیواروں کے بیچ میں اکیلی آنکھ تھا کیا دیکھتا آئینہ خانہ تھے نظاروں کے بیچ ہے یقیں مجھ کو کہ سیارے پہ ہوں آدمی رہتے ہیں سیاروں کے بیچ کھا گیا انساں کو آشوب معاش آ گئے ہیں شہر ...

    مزید پڑھیے

    ویران سراۓ کا دیا ہے

    ویران سراۓ کا دیا ہے جو کون و مکاں میں جل رہا ہے یہ کیسی بچھڑنے کی سزا ہے آئینے میں چہرہ رکھ گیا ہے خورشید مثال شخص کل شام مٹی کے سپرد کر دیا ہے تم مر گئے حوصلہ تمہارا زندہ ہوں میں یہ میرا حوصلہ ہے اندر بھی اس زمیں کے روشنی ہو مٹی میں چراغ رکھ دیا ہے میں کون سا خواب دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں

    خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں چاندنی کا سماں تھا اور ہم تم اب ستارے پلک پلک دیکھوں جانے تو کس کا ہم سفر ہوگا میں تجھے اپنی جاں تلک دیکھوں بند کیوں ذات میں رہوں اپنی موج بن جاؤں اور چھلک دیکھوں صبح میں دیر ہے تو پھر اک بار شب کے رخسار سے ڈھلک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5