Noor -e-Shama Noor

نور شمع نور

نور شمع نور کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    زندگی تھوڑی سی مہلت تو کبھی دی ہوتی

    زندگی تھوڑی سی مہلت تو کبھی دی ہوتی زندہ رہنے کی اجازت تو کبھی دی ہوتی چاند نے ہاتھ مرا پیار سے تھاما ہوتا چاندنی چھونے کی مہلت تو کبھی دی ہوتی کتنے کھوئے ہوئے لمحوں کا خیال آتا ہے ڈھونڈنے کی کوئی رخصت تو کبھی دی ہوتی آپ کے شکوۂ بے جا کا گلہ کیا کرنا آپ نے اپنی محبت تو کبھی دی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا

    زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا اپنا چہرہ بدل رہی ہے کیا اب ہوا سسکیاں سی لیتی ہے وہ بھی کانٹوں پہ چل رہی ہے کیا ہجر کے سب عذاب جاگ اٹھے شب مہتاب ڈھل رہی ہے کیا پھر سے ساحل کا کھل اٹھا چہرہ موج طوفان ٹل رہی ہے کیا اب خزاں کے مزاج بپھرے ہیں وہ گلوں کو مسل رہی ہے کیا پھر تمنا نے بال و پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ ازخود رفتگی بالکل نئی تھی

    یہ ازخود رفتگی بالکل نئی تھی کہ تفسیر حدیث دل نئی تھی سرابوں کی سرشت نارسائی تمنا کے لئے منزل نئی تھی وہ پہلے بھی جنوں سے آشنا تھے یہ گرمی خون میں شامل نئی تھی نیا تھا درد کے رشتوں سے ناطہ نئی کونپل تھی آب و گل نئی تھی کنارے موج سے ملتے رہے تھے مگر اب مستیٔ ساحل نئی تھی نئے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جذبے نثار مت کرتے

    اپنے جذبے نثار مت کرتے وقت کا اعتبار مت کرتے داغ زخموں کے ان گنت ہوں گے آبلوں کا شمار مت کرتے درمیاں فاصلوں کے صحرا ہیں اب مرا انتظار مت کرتے اجنبی دیس اڑ گئے پنچھی اپنے بچوں سے پیار مت کرتے نفرتوں کے قمار خانے میں پیار کا کاروبار مت کرتے پیر تو پتھروں کے عادی ہیں طے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کہیں زمین کہیں آسمان چھوڑ آئے

    کہیں زمین کہیں آسمان چھوڑ آئے دیار کرب میں اپنا مکان چھوڑ آئے نئے سفر پہ نئے موسموں نے دی آواز کڑی تھی دھوپ مگر سائبان چھوڑ آئے یہ جان کر بھی کہ نا‌ مہربانیاں ہوں گی پرانے شہر میں سب مہربان چھوڑ آئے تلاطم غم دوراں میں بہہ گئے پتوار ہوا کے ہاتھ میں ہم بادبان چھوڑ آئے جہاں سے ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    اجالے کی لکیر

    اک نئی صبح درخشاں کا روپہلا آنچل اپنے ہم راہ لئے عزم جواں کی تنویر ساقیٔ وقت کے رخسار پہ لہرایا ہے یہ ہے تاریک فضاؤں میں اجالے کی لکیر راستے پر کئی خورشید نئے جل اٹھے روشنی دیکھیے تا حد نظر پھیل گئی آسمانوں کو زمینوں کو نئے رنگ ملے اور فضا نکہت و رعنائی سے معمور ہوئی ہر نفس ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ

    ایک رجعت کے مرحلے میں رہوں میں پلٹنے کے مشغلے میں رہوں یہ تقاضہ تھا جانے والوں کا بچھڑی نسلوں سے رابطے میں رہوں میں کڑی ہوں گئے زمانوں کی شہر ماضی کے خاک دانوں کی راکھ ہوتے ہوئے جہانوں کی بھولے بسرے ہوئے فسانوں کی سہہ سکے گا نہ اب مزاج اپنا نیش وحشت کی درد انگیزی اپنی اقدار سے ...

    مزید پڑھیے