Noor -e-Shama Noor

نور شمع نور

نور شمع نور کی غزل

    زندگی تھوڑی سی مہلت تو کبھی دی ہوتی

    زندگی تھوڑی سی مہلت تو کبھی دی ہوتی زندہ رہنے کی اجازت تو کبھی دی ہوتی چاند نے ہاتھ مرا پیار سے تھاما ہوتا چاندنی چھونے کی مہلت تو کبھی دی ہوتی کتنے کھوئے ہوئے لمحوں کا خیال آتا ہے ڈھونڈنے کی کوئی رخصت تو کبھی دی ہوتی آپ کے شکوۂ بے جا کا گلہ کیا کرنا آپ نے اپنی محبت تو کبھی دی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا

    زندگی ہاتھ مل رہی ہے کیا اپنا چہرہ بدل رہی ہے کیا اب ہوا سسکیاں سی لیتی ہے وہ بھی کانٹوں پہ چل رہی ہے کیا ہجر کے سب عذاب جاگ اٹھے شب مہتاب ڈھل رہی ہے کیا پھر سے ساحل کا کھل اٹھا چہرہ موج طوفان ٹل رہی ہے کیا اب خزاں کے مزاج بپھرے ہیں وہ گلوں کو مسل رہی ہے کیا پھر تمنا نے بال و پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ ازخود رفتگی بالکل نئی تھی

    یہ ازخود رفتگی بالکل نئی تھی کہ تفسیر حدیث دل نئی تھی سرابوں کی سرشت نارسائی تمنا کے لئے منزل نئی تھی وہ پہلے بھی جنوں سے آشنا تھے یہ گرمی خون میں شامل نئی تھی نیا تھا درد کے رشتوں سے ناطہ نئی کونپل تھی آب و گل نئی تھی کنارے موج سے ملتے رہے تھے مگر اب مستیٔ ساحل نئی تھی نئے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جذبے نثار مت کرتے

    اپنے جذبے نثار مت کرتے وقت کا اعتبار مت کرتے داغ زخموں کے ان گنت ہوں گے آبلوں کا شمار مت کرتے درمیاں فاصلوں کے صحرا ہیں اب مرا انتظار مت کرتے اجنبی دیس اڑ گئے پنچھی اپنے بچوں سے پیار مت کرتے نفرتوں کے قمار خانے میں پیار کا کاروبار مت کرتے پیر تو پتھروں کے عادی ہیں طے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کہیں زمین کہیں آسمان چھوڑ آئے

    کہیں زمین کہیں آسمان چھوڑ آئے دیار کرب میں اپنا مکان چھوڑ آئے نئے سفر پہ نئے موسموں نے دی آواز کڑی تھی دھوپ مگر سائبان چھوڑ آئے یہ جان کر بھی کہ نا‌ مہربانیاں ہوں گی پرانے شہر میں سب مہربان چھوڑ آئے تلاطم غم دوراں میں بہہ گئے پتوار ہوا کے ہاتھ میں ہم بادبان چھوڑ آئے جہاں سے ...

    مزید پڑھیے