Noor -e-Shama Noor

نور شمع نور

نور شمع نور کی نظم

    اجالے کی لکیر

    اک نئی صبح درخشاں کا روپہلا آنچل اپنے ہم راہ لئے عزم جواں کی تنویر ساقیٔ وقت کے رخسار پہ لہرایا ہے یہ ہے تاریک فضاؤں میں اجالے کی لکیر راستے پر کئی خورشید نئے جل اٹھے روشنی دیکھیے تا حد نظر پھیل گئی آسمانوں کو زمینوں کو نئے رنگ ملے اور فضا نکہت و رعنائی سے معمور ہوئی ہر نفس ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ

    ایک رجعت کے مرحلے میں رہوں میں پلٹنے کے مشغلے میں رہوں یہ تقاضہ تھا جانے والوں کا بچھڑی نسلوں سے رابطے میں رہوں میں کڑی ہوں گئے زمانوں کی شہر ماضی کے خاک دانوں کی راکھ ہوتے ہوئے جہانوں کی بھولے بسرے ہوئے فسانوں کی سہہ سکے گا نہ اب مزاج اپنا نیش وحشت کی درد انگیزی اپنی اقدار سے ...

    مزید پڑھیے