ن م دانش کی غزل

    کوئی سایا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے

    کوئی سایا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے مر جاؤں گا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے سانولی رت میں خواب جلے تو آنکھ کھلی ہے میں نے دیکھا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے اب کے موسم یہی رہے تو مر جائے گا اک اک لمحہ اچھے سائیں دھوپ بہت ہے کوئی ٹھکانہ بخش اسے جو گھوم رہا ہے مارا مارا اچھے سائیں دھوپ بہت ...

    مزید پڑھیے

    ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا

    ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا کوئی ملال بہت دیر تک نہیں رہتا اداس کرتی ہے اکثر تمہاری یاد مجھے مگر یہ حال بہت دیر تک نہیں رہتا میں ریزہ ریزہ تو ہوتا ہوں ہر شکست کے بعد مگر نڈھال بہت دیر تک نہیں رہتا جواب مل ہی تو جاتا ہے ایک چپ ہی نہ ہو کوئی سوال بہت دیر تک نہیں رہتا میں جانتا ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب میں ہونا صدائے باد میں رہنا

    خیال و خواب میں ہونا صدائے باد میں رہنا کسی کی آس میں جینا کسی کی یاد میں رہنا پر اسراری عجب سی ہے تری ویران آنکھوں میں تجھے بھی راس آیا خانۂ برباد میں رہنا محبت ایک بحر بیکراں ہے اور محبت میں کہیں پر قید ہونا ہے دل آزاد میں رہنا کسی کی یاد ہے الجھی ہوئی سانسوں کی ڈوری سے کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں وہم و گماں ہو جائے گا کیا

    جہاں وہم و گماں ہو جائے گا کیا یہاں سب کچھ دھواں ہو جائے گا کیا ستارے دھول اور مٹی بنیں گے سمندر آسماں ہو جائے گا کیا تمہارا عشق تو لا حاصلی ہے یہ غم بھی رائیگاں ہو جائے گا کیا یوں سر پر ہاتھ رکھ کر چل رہے ہو تو اس سے سائباں ہو جائے گا کیا یہ میرا اختتام زندگی بھی کہیں پہ درمیاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ دور خوابوں کے ساحلوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے

    وہ دور خوابوں کے ساحلوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ کون جانے کہ اب رتوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ کون جانے کہ کس کا چہرہ غبار لمحوں میں خاک ہوگا یہ کون جانے کہ اب دنوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ زرد چہرے کی ساری زردی یہ بانجھ آنکھوں کا رتجگا پن یہ پوچھتے ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    گلیوں کی بس خاک اڑا کے جانا ہے

    گلیوں کی بس خاک اڑا کے جانا ہے ہم کو بھی آواز لگا کے جانا ہے رستے میں دیوار ہے ٹوٹے خوابوں کی ہم کو وہ دیوار گرا کے جانا ہے ہم بھی اک دن آئے گا جب جائیں گے ہم کو بھی یہ رسم نبھا کے جانا ہے جو بھی ہے وہ سب مٹی ہو جائے گا ہم کو بس اک خواب بچا کے جانا ہے میرے اندر صدیوں کی خاموشی ...

    مزید پڑھیے

    گردش ساغر سبو کے درمیاں

    گردش ساغر سبو کے درمیاں زندگی ہے ہاؤ ہو کے درمیاں زخم اور پوشاک بھی رکھے گئے آئنہ اور آب جو کے درمیاں تیسرا رستہ کدھر کو جائے ہے آرزو اور جستجو کے درمیاں کتنی بے معنی سی ہے یہ زندگی خاموشی اور گفتگو کے درمیاں زندگی ترجیح کس کو دیتی ہے سبز رو اور خوش گلو کے درمیاں یاد کی اک ...

    مزید پڑھیے

    یادیں پاگل کر دیتی ہیں

    یادیں پاگل کر دیتی ہیں باتیں پاگل کر دیتی ہیں چہرہ ہوش اڑا دیتا ہے آنکھیں پاگل کر دیتی ہیں تنہا چلنے والوں کو یہ راہیں پاگل کر دیتی ہیں دن تو خیر گزر جاتا ہے راتیں پاگل کر دیتی ہیں

    مزید پڑھیے

    وہ کسی بھی عکس جمال میں نہیں آئے گا

    وہ کسی بھی عکس جمال میں نہیں آئے گا وہ جواب ہے تو سوال میں نہیں آئے گا نہیں آئے گا وہ کسی بھی حرف و بیان میں وہ کسی نظیر و مثال میں نہیں آئے گا اسے ڈھالنا ہے خیال میں کسی اور ڈھب وہ شباہت و خد و خال میں نہیں آئے گا وہ جو شہسوار ہے تیغ زن رہ زندگی مرے ساتھ وقت زوال میں نہیں آئے ...

    مزید پڑھیے