یادیں پاگل کر دیتی ہیں ن م دانش 07 ستمبر 2020 شیئر کریں یادیں پاگل کر دیتی ہیں باتیں پاگل کر دیتی ہیں چہرہ ہوش اڑا دیتا ہے آنکھیں پاگل کر دیتی ہیں تنہا چلنے والوں کو یہ راہیں پاگل کر دیتی ہیں دن تو خیر گزر جاتا ہے راتیں پاگل کر دیتی ہیں