ن م دانش کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کوئی سایا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے

    کوئی سایا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے مر جاؤں گا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے سانولی رت میں خواب جلے تو آنکھ کھلی ہے میں نے دیکھا اچھے سائیں دھوپ بہت ہے اب کے موسم یہی رہے تو مر جائے گا اک اک لمحہ اچھے سائیں دھوپ بہت ہے کوئی ٹھکانہ بخش اسے جو گھوم رہا ہے مارا مارا اچھے سائیں دھوپ بہت ...

    مزید پڑھیے

    ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا

    ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا کوئی ملال بہت دیر تک نہیں رہتا اداس کرتی ہے اکثر تمہاری یاد مجھے مگر یہ حال بہت دیر تک نہیں رہتا میں ریزہ ریزہ تو ہوتا ہوں ہر شکست کے بعد مگر نڈھال بہت دیر تک نہیں رہتا جواب مل ہی تو جاتا ہے ایک چپ ہی نہ ہو کوئی سوال بہت دیر تک نہیں رہتا میں جانتا ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب میں ہونا صدائے باد میں رہنا

    خیال و خواب میں ہونا صدائے باد میں رہنا کسی کی آس میں جینا کسی کی یاد میں رہنا پر اسراری عجب سی ہے تری ویران آنکھوں میں تجھے بھی راس آیا خانۂ برباد میں رہنا محبت ایک بحر بیکراں ہے اور محبت میں کہیں پر قید ہونا ہے دل آزاد میں رہنا کسی کی یاد ہے الجھی ہوئی سانسوں کی ڈوری سے کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں وہم و گماں ہو جائے گا کیا

    جہاں وہم و گماں ہو جائے گا کیا یہاں سب کچھ دھواں ہو جائے گا کیا ستارے دھول اور مٹی بنیں گے سمندر آسماں ہو جائے گا کیا تمہارا عشق تو لا حاصلی ہے یہ غم بھی رائیگاں ہو جائے گا کیا یوں سر پر ہاتھ رکھ کر چل رہے ہو تو اس سے سائباں ہو جائے گا کیا یہ میرا اختتام زندگی بھی کہیں پہ درمیاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ دور خوابوں کے ساحلوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے

    وہ دور خوابوں کے ساحلوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ کون جانے کہ اب رتوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ کون جانے کہ کس کا چہرہ غبار لمحوں میں خاک ہوگا یہ کون جانے کہ اب دنوں میں عذاب کس کے ہیں خواب کس کے یہ زرد چہرے کی ساری زردی یہ بانجھ آنکھوں کا رتجگا پن یہ پوچھتے ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    کورا برتن

    وہ راہ چلتے ہوئے ملی تھی وہ جس کے چشمے کے موٹے شیشوں پہ ذات کے دکھ کی گرد کی تہ جمی ہوئی تھی وہ جس کے چہرے وہ جس کے ماتھے پر اک مسلسل سفر کا نوحہ لکھا ہوا تھا وہ جس کی آنکھوں میں رتجگوں کی عذاب دیدہ زہر کی خوشبو رچی ہوئی تھی وہ جس کی باتوں میں اس کے اندر کا زرد سناٹا بولتا تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    دروازے کے باہر

    وقت ہے باہر کھڑا یہ کسے معلوم ہے دروازہ کھولیں کیا ہمارا منتظر ہو کون سا دکھ کونسی راحت نصابوں میں لکھی سچائی یا آنکھوں سے گرتا اشک تاریکی کھڑی ہو یا کسی ٹہنی کا تنہا پھول آنکھیں سرد گہری جن میں کچھ کھلتا نہ ہو کہ کیا ہے پوشیدہ نمایاں کیا ہے کس کا عکس ہے کیسی شبیہ ہے یہ سمندر ہے ...

    مزید پڑھیے

    کتا بھونکتا ہے

    پرانے شہر کی ویراں گلی میں جب بھی آدھی رات ہوتی ہے تو کتا بھونکتا ہے کتا بھونکتا ہے ایک سایا سا ابھرتا ہے مرے کمرے کے ویراں طاق پر رکھے دئے کی لو لرزتی ہے سڑک کے اک سرے سے اجنبی سی چاپ ابھرتی ہے اداسی گھر کے دروازے پر آ کر بین کرتی ہے اور کتا بھونکتا ہے کتا بھونکتا ہے نیم شب کو ...

    مزید پڑھیے