Nomaan Shauque

نعمان شوق

ممتاز ما بعد جدید شاعر، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ

Prominent post-modern poet, associated with All India Radio.

نعمان شوق کی غزل

    صدیوں سیکھے گا ابھی جان لٹانا مری جان

    صدیوں سیکھے گا ابھی جان لٹانا مری جان تب مقابل مرے آئے گا زمانہ مری جان چھوڑ آتے ہو کبھی روح کبھی جسم اپنا جب بھی ملتے ہو نیا ایک بہانہ مری جان اب بھی گلیوں میں محبت کی اندھیرا ہے بہت ایک دل اور دریچے میں جلانا مری جان

    مزید پڑھیے

    مصدر عشق کی گردان مکمل کر کے

    مصدر عشق کی گردان مکمل کر کے جا رہے ہیں تری پہچان مکمل کر کے کم سے کم ایک خدا اور مجھے چاہیے تھا میں ادھورا رہا ایمان مکمل کر کے عمر بھر جاگنے والوں کو بھی ہاتھ آیا کیا سو گئے خواب کا نقصان مکمل کر کے

    مزید پڑھیے

    دل بھی احساسات بھی جذبات بھی

    دل بھی احساسات بھی جذبات بھی کم نہیں ہیں ہم پہ الزامات بھی روک دو یہ روشنی کی تیز دھار میری مٹی میں گندھی ہے رات بھی مقتدی میرے سبھی میں ہوں امام ہیں کمال عشق کے درجات بھی چاند اپنے آپ کو کہتے ہو تم آؤ دیکھیں ہو گئی ہے رات بھی دور تک ہم بھیگتے چلتے رہے دیر تک ہوتی رہی برسات ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ

    جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ نفرتوں کی شام یاد آئے پرانے یار لوگ وہ تو کہئے آپ کی خوشبو نے پہچانا مجھے عطر کہہ کر جانے کیا کیا بیچتے عطار لوگ پہلے مانگیں سربلندی کی دعائیں عشق میں پھر ہوس کی چاکری کرنے لگے بیمار لوگ آپ کی سادہ دلی سے تنگ آ جاتا ہوں میں میرے دل میں رہ ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں رات بناتے ہوئے ڈرتا ہوں میں

    دشت میں رات بناتے ہوئے ڈرتا ہوں میں اپنی آواز بجھاتے ہوئے ڈرتا ہوں میں تنگئ وقت کا ماتم نہیں رکنے والا والا عرصۂ ہجر بڑھاتے ہوئے ڈرتا ہوں میں میں دشمنوں سے وہی کرتا ہے حفاظت میری جس کو آواز لگاتے ہوئے ڈرتا ہوں میں راکھ کے ڈھیر پہ یہ ناچتے گاتے ہوئے لوگ اب یہاں پھول کھلاتے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے بھی اپنے دھیان میں اپنا سفر کیا

    میں نے بھی اپنے دھیان میں اپنا سفر کیا اس نے بھی راستے کو ذرا مختصر کیا پوچھو کہ اس کے ذہن میں نقشہ بھی ہے کوئی جس نے بھرے جہان کو زیر و زبر کیا سب فاصلے مری ہی خطا تھے مجھے قبول لیکن تری صدا نے بھی کتنا سفر کیا اک روز بڑھ کے چوم لیے میں نے اس کے ہونٹ اپنے تمام زہر کو یوں بے اثر ...

    مزید پڑھیے

    میری آنکھوں میں دمکتا ہوا چہرہ اس کا

    میری آنکھوں میں دمکتا ہوا چہرہ اس کا کب سے جزدان میں رکھا ہے صحیفہ اس کا وہ پرندہ جسے جنگل کی ہوا بھی نہ لگی لوگ ہر شاخ سے دکھلائیں گے رشتہ اس کا صاف بچ جاتے مرے ہاتھ قلم ہونے سے کاش میں نے بھی لکھا ہوتا قصیدہ اس کا کون ہے جو اسے کہتا ہے اندھیروں کا نقیب شام ہوتی ہے تو کھل اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    خدا معاف کرے زندگی بناتے ہیں

    خدا معاف کرے زندگی بناتے ہیں مرے گناہ مجھے آدمی بناتے ہیں ہوس ہے سارے جہانوں پہ حکمرانی کی وہ صرف چاند نہیں رات بھی بناتے ہیں مرے لیے تو مقدس ہیں وہ صحیفے بھی جو روشنی کے لیے روشنی بناتے ہیں نہ اس ہجوم میں رکھو مجھے خدا کے لیے جو شعر کہتے نہیں شاعری بناتے ہیں تباہ کر تو دوں ...

    مزید پڑھیے

    وہ اپنے شہر فراغت سے کم نکلتا ہے

    وہ اپنے شہر فراغت سے کم نکلتا ہے نکل بھی آئے تو فرصت سے کم نکلتا ہے میں خانقاہ کے باہر کھڑا ہوں مدت سے یہاں بھی کام عقیدت سے کم نکلتا ہے فلک کی سیر کے پیغام آتے رہتے ہیں بدن ہی خاک کی دہشت سے کم نکلتا ہے سنبھل سنبھل کے تو چلتا ہے وہ ستارہ بھی تمہاری جیسی نزاکت سے کم نکلتا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    آسمانوں سے زمیں کی طرف آتے ہوئے ہم

    آسمانوں سے زمیں کی طرف آتے ہوئے ہم ایک مجمع کے لیے شعر سناتے ہوئے ہم کس گماں میں ہیں ترے شہر کے بھٹکے ہوئے لوگ دیکھنے والے پلٹ کر نہیں جاتے ہوئے ہم کیسی جنت کے طلب گار ہیں تو جانتا ہے تیری لکھی ہوئی دنیا کو مٹاتے ہوئے ہم ریل دیکھی ہے کبھی سینے پہ چلنے والی یاد تو ہوں گے تجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4