سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے
سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے سو ہم بھی خوف کی چادر بچھا کے بیٹھ گئے مجھے اس آگ کی تفصیل میں نہیں جانا جنہیں بنانی تھیں خبریں بنا کے بیٹھ گئے کبوتروں میں یہ دہشت کہاں سے در آئی کہ مسجدوں سے بھی کچھ دور جا کے بیٹھ گئے ہمارا قہر ہماری ہی جان پر ٹوٹا تمام خاک بدن کی اڑا کے ...