Nomaan Shauque

نعمان شوق

ممتاز ما بعد جدید شاعر، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ

Prominent post-modern poet, associated with All India Radio.

نعمان شوق کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے

    سب اپنے اپنے خداؤں میں جا کے بیٹھ گئے سو ہم بھی خوف کی چادر بچھا کے بیٹھ گئے مجھے اس آگ کی تفصیل میں نہیں جانا جنہیں بنانی تھیں خبریں بنا کے بیٹھ گئے کبوتروں میں یہ دہشت کہاں سے در آئی کہ مسجدوں سے بھی کچھ دور جا کے بیٹھ گئے ہمارا قہر ہماری ہی جان پر ٹوٹا تمام خاک بدن کی اڑا کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک آیت پڑھ کے اپنے آپ پر دم کر دیا

    ایک آیت پڑھ کے اپنے آپ پر دم کر دیا ہم نے ہر چہرے کی جانب دیکھنا کم کر دیا احتراماً اس کے قدموں میں جھکا نادان میں اس نے میرا قد ہمیشہ کے لیے کم کر دیا مجھ سے اوروں کی جدائی بھی سہی جاتی نہیں میں نے دو بھیگی ہوئی پلکوں کو باہم کر دیا کھل رہے ہیں مجھ میں دنیا کے سبھی نایاب ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبنے والا ہی تھا ساحل بر آمد کر لیا

    ڈوبنے والا ہی تھا ساحل بر آمد کر لیا اس نے بالآخر ہمارا دل بر آمد کر لیا وہ بدن کی بھیک دینے پر ہوا راضی تو میں اپنی خوشحالی میں اک سائل بر آمد کر لیا ہم تلاش حق میں نکلے اور شرمندہ ہوئے اس نے آئینے سے بھی باطل بر آمد کر لیا عشق کے منکر تھے ہم تو یہ جہاں ناپید تھا جب ہوئے اثبات پر ...

    مزید پڑھیے

    بھرے ہوئے ہیں ابھی روشنی کی دولت سے

    بھرے ہوئے ہیں ابھی روشنی کی دولت سے دیئے جلائیں گے ہم بھی مگر ضرورت سے بہت سے خواب حقیقت میں دل نواز نہ تھے بہت سے لوگ چلے آ رہے ہیں جنت سے اسی نگاہ سے پھر تم نے مجھ کو دیکھ لیا بدن اتار کر آیا تھا کتنی محنت سے یہی کہ تو بڑا خوش حال ہے خداوندا ذرا پتہ نہیں چلتا جہاں کی حالت ...

    مزید پڑھیے

    ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب

    ہیں لاپتہ زمانے سے سارے کے سارے خواب کس کے بدن سے لپٹے ہوئے ہیں ہمارے خواب میں شام کی بلائیں لوں یا بوسہ صبح کا بکھرے پڑے ہیں رات کے دونوں کنارے خواب تم چھت پہ آتے جاتے رہوگے اسی طرح تو دیکھنے لگیں گے سبھی کے ستارے خواب مانا سجا سنوار کے بھیجے گئے ہو تم آئینے بھی تو دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    مجھے کچھ یاد آتا ہے

    تمہارے شہر کو چھوڑے ہوئے اکیس دن اکیس راتیں اور کچھ پرکار لمحے ہو چکے ہیں مرے اعمال نامے پر کسی بے جان جذبے کا اور ادھورا جسم جلتا ہے وہاں جب دن نکلتا ہے وہاں جب شام ہوتی ہے کسی کے وائلن جیسے بدن پر نرم دھوپوں کے نکھرتے سائے اپنی سرمئی آنکھوں سے دکھ کے راگ گاتے ہیں وہاں جب رات ...

    مزید پڑھیے

    عام معافی کے لیے

    بین کرتی عورتوں سے ہم پوچھ رہے ہیں میرؔ کے شعر کا مطلب بے گھر بھونروں سے کہہ رہے ہیں شکنتلا کو رجھانے کے لیے لو بھری دوپہر میں کوکنے کا تقاضہ کر رہے ہیں کوئل سے اس مشکل وقت میں کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہم سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے ایک ٹوٹے ہوئے برتن کو چاک سے وفاداری ثابت کرنے کے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی مرضی کے خلاف

    وہ جو مستقبل کے ڈرائنگ روم میں بیٹھے ماضی کا قہوہ پی رہے ہیں حال بہت بڑی بساط ہے شطرنج کی ان کے لیے اور عام آدمی وہ مہرہ جو پٹ رہا ہے شاہ کو بچانے کے لیے اپنی مرضی کے خلاف

    مزید پڑھیے

    بھیک

    کسی مندر کی گھنٹی سے ڈرا سہما ہوا بھگوان اک ٹوٹے ہوئے ویران گھر میں جا چھپے گا اور پجاری خون میں ڈوبے ہوئے ترشول لے کر دیویوں اور دیوتاؤں کو پکاریں گے صلیبیں بھی سبھی خالی ملیں گی ہر طرف گرجا گھروں میں کیوں کہ سب معصوم طینت لوگ گلی کے موڑ پر سولی سے لٹکے دعائے مغفرت میں ہر گھڑی ...

    مزید پڑھیے

    کتھارسس

    ہم انہیں پالتے ہیں اپنے بچوں کی طرح اپنا خون پلا کر اپنے حصے کا رزق کھلا کر انہیں سیر کراتے ہیں میلے ٹھیلے اور بازاروں کی اپنی انگلی تھما کر کبھی انہیں رزق برق لباس پہنا کر چھوڑ دیتے ہیں گھنے جنگل میں بے تحاشہ رقص کرنے کے لیے کبھی کہتے ہیں ندی کے کنارے پھسلن بھری ڈھلان پر دوڑ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام